شہد کی مکھی نہ صرف شہد فراہم کرتی ہے بلکہ اسی ننھے کیڑے کے باعث پھول بھی کھلتے ہیں۔ لیکن اب ان مکھیوں کی آبادی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔
کیڑے مار ادویات کے استعمال، آلودگی، درختوں اور پودوں کی کمی سے ان ننھے کیڑوں کی نسل بھی تباہ ہورہی ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی، جنگلات کی کٹوتی اور کیڑے مار ادویات کے اسپرے نے خیبرپختونخوا میں شہد کی مکھی کی نسل تقریباً ختم ہی کردی ہے۔
مقامی دیسی مکھی ایپس سرانا بڑی پہاڑی مکھی ہے جنہیں ڈبوں میں مگس بانی کے لیے پالا نہیں جا سکتا، وہ بھی ختم ہورہی ہیں۔
جنرل سیکریٹری آل پاکستان ہنی ٹریڈرز ایسوسی ایشن شیر زمان کہتے ہیں کہ مکھی نہ ہونے سے شہد کی پیداوار بھی متاثر ہورہی ہے۔
شہد کی مکھی صرف شہد کی پیداوار کیلئے ہی ضروری نہیں، سائنس دان کہتے یہ مکھی نہ ہوتی تو ہماری زندگی بھی یکسر مختلف ہوتی۔
یہ دنیا کی وہ اہم مخلوق ہے جو مختلف پودوں اور پھولوں سے زرگل منتقل کرتی ہے۔
جو خوراک ہم کھاتے کا اس کی پیداوار کے ایک تہائی اور تقریباً 80 فیصد پھولوں کو یہ کھاد ڈالتی ہے۔
اس لیے اگر ماحولیاتی نظام بچانا ہے اور دنیا میں پھول کھلائے رکھنے ہیں تو شہد کی مکھی کو بچانا ہوگا۔