بظاہر عمران خان کو ایک کے بعد ایک ملنے والی اپنی سزائوں کی پروا نہیں تھی لیکن وہ اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کو ملنے والی قید کی سزا پر پریشان تھے، جنہیں جمعرات کی شام دیر سے ڈرامائی انداز سے تبدیل ہوتے حالات کے بیچ ان کی بنی گالا کی رہائش گاہ پر منتقل کر دیا گیا جہاں وہ اپنی قید کی سزا کاٹیں گی۔
ایک ذریعے نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ رات کی پیشرفت بشریٰ بی بی کے حال ہی میں کیے گئے رابطوں کا نتیجہ تھی۔ ذریعے نے کہا کہ یہ پہلا قدم تھا اور اگر حالات پرسکون انداز سے آگے بڑھے تو دوسرا قدم اٹھایا جائے گا۔ تاہم، عمران خان اور بشریٰ بی بی نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ انہوں نے کوئی ڈیل کی ہے یا پھر انہوں نے عمران خان کی اہلیہ کیلئے بنی گالا کے آپشن کی درخواست کی تھی۔
بشریٰ بی بی کیلئے یہ کام کس نے کیا اور کس کے احکامات پر حکام نے بنی گالا کو سب جیل قرار دیکر وہاں بشریٰ بی بی کو منتقل کیا۔ یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب ملنا ابھی باقی ہے۔ تاہم، دی نیوز نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ کام کابینہ کے وزراء بشمول وزیر داخلہ گوہر اعجاز کا نہیں ہے۔ اس بارے میں ان میں سے زیادہ تر کو ملک کے عام شہریوں کی طرح میڈیا کے ذریعے ہی صورتحال کا پتہ چلا۔
نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے دی نیوز کے رابطہ کرنے پر تصدیق کی کہ ان سے ایسا کوئی مشورہ لیا گیا اور نہ انہیں معلوم ہے کہ کس کے حکم پر ایسا کیا گیا۔ دی نیوز نے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے بھی رابطہ کرکے پہیلی سلجھانے کی کوشش کی لیکن انہوں نے سوال کا جواب نہیں دیا۔
اڈیالہ جیل میں عدت کیس کی سماعت کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا تھا کہ بشریٰ بی بی کو بنی گالا منتقل کر دیا گیا ہے حالانکہ ان کی طرف سے ایسی کوئی درخواست نہیں کی گئی۔ کمرۂ عدالت میں موجود سینئر صحافی اسد ملک نے بتایا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے خود صحافیوں سے رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ اس معاملے میں کوئی ڈیل نہیں ہوئی۔
اسد ملک کا کہنا تھا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایسی کوئی درخواست نہیں دی تھی کہ بشریٰ بی بی کو بنی گالا منتقل کرکے اسے سب جیل قرار دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں تو اس بارے میں جمعرات کی صبح پتہ چلا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات انہوں نے بشریٰ بی بی کیلئے کمبل بھجوایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جس وقت پی ٹی آئی کی خواتین 9؍ مئی کے واقعات کی وجہ سے جیلوں میں ہیں اس وقت ہم ایسی درخواست کیسے کر سکتے ہیں۔ اسد ملک کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی نے اعتراف کیا کہ بالواسطہ ان سے رابطے ہوئے ہیں لیکن وہ اور عمران خان اپنے موقف میں واضح تھے کہ وہ کوئی ڈیل نہیں کریں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ چند ہفتے قبل اسد ملک نے دعویٰ کیا تھا کہ بشریٰ بی بی جب اسلام آباد میں نیب آفس میں آئی تھیں تو انہیں خفیہ طور پر کالے شیشوں والی گاڑی میں کسی سے آدھے گھنٹے کی ملاقات کیلئے لیجایا گیا۔ یہ ملاقات نیب دفتر سے زیادہ دور نہیں ہوئی۔ اگرچہ عمران خان اور بشریٰ بی بی انکار کرتے ہیں کہ انہوں نے کسی سے کوئی ڈیل کی ہے لیکن گزشتہ رات کی پیشرفت کی وجہ سے عمران خان اور بشریٰ بی بی پر تنقید ہو رہی ہے۔
کچھ کو شک ہے کہ ڈیل ہوئی ہے اور کچھ سوال کر رہے ہیں کہ جس وقت پی ٹی آئی کی خواتین کارکن جیلوں میں ہیں اس وقت بشریٰ بی بی اور عمران خان اول الذکر کی بنی گالا منتقلی پر کیسے رضامند ہو گئے۔ توشہ خانہ کیس میں بشریٰ بی بی کو 14سال جیل ہوئی ہے۔ انہیں اُن کے شوہر عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالا منتقل کرکے گھر کو سب جیل مقرر کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد کے چیف کمشنر نے بنی گالا میں مجرم بشریٰ بی بی کی رہائش گاہ کو اگلے احکامات تک سب جیل قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ’’چیف کمشنر اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری مجرم بشریٰ بی بی (رہائشی کمپاؤنڈ، خان ہاؤس بنی گالا، موہڑہ نور، اسلام آباد) کی رہائش گاہ کو اگلے احکامات تک سب جیل قرار دیتے ہیں۔‘‘