تحریک انصاف ڈٹ گئی: عمران خان نے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں مذاکرات ختم کرنے کا کہا ہے،

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں مذاکرات ختم کرنے کی بات کی ہے۔

صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ عمران خان نے حکومت سے مذاکرات آگے بڑھانے کے لیے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی جوڈیشل انکوائری سمیت اپنی اور کارکنوں کی عدالت کے ذریعے رہائی کی شرط رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اگر ان مطالبات میں سے کوئی ایک بھی مطالبہ نہیں ماناگیا تو پھر مذاکرات ختم ہو سکتے ہیں۔

’پی ٹی آئی موقف تبدیل کرکے شکوک وشہبات پیدا کررہی ہے‘

ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے بار بار موقف تبدیل کرنے سے مذاکراتی عمل مثبت طور پر آگے نہیں بڑھ سکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسد قیصر کے نئے موقف سے لگتا ہے کہ وہ اپنے وعدے اور یقین دہانی کو پورا کرنے میں مشکلات محسوس کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم نے اب تک ہونے والے 2 اجلاسوں کے دوران اسٹیک ہولڈر سے بات چیت اور بانی پی ٹی آئی کے علاوہ دیگر قائدین سے ملاقات کا کبھی ذکر نہیں کیا۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹوں کے درمیان ہونے والے دونوں اجلاسوں کا اعلامیہ متفقہ طور پر جاری کیا گیا جس میں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ پی ٹی آئی اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کرے گی۔

حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی جن اسٹیک ہولڈر ز کی بات کر رہی ہے ، وہ دو ڈھائی سال ان سے اپنی بات منوانے کی کوشش کرتے رہے ہیں لیکن انہوں نے دروازہ نہیں کھولا ۔

انہوں نے کہاکہ ایک طرف پی ٹی آئی کہتی ہے کہ حکومت کو اسٹیک ہولڈرز کا اعتماد حاصل ہے اور دوسری طرف اپنے ہی موقف کو تبدیل کر کے شکوک و شہبات پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے اہم رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ 12 دن گذر جانے کے بعد ہم ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھ سکے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے وعدے کے مطابق مطالبات باضابطہ تحریری شکل میں پیش نہ کیے تو مشکلات پیش آسکتی ہیں، حکومت اپنی یقین دہانی پر عمل کرتے ہوئے پی ٹی آئی مذاکراتی ٹیم کو عمران خان سے ملاقات کی سہولت فراہم کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹوں کے درمیان اب تک دو ملاقاتیں ہوچکی ہیں، پہلی ملاقات 23 دسمبر 2023 کو ہوئی تھی جب کہ دوسری ملاقات 2 جنوری کو ہوئی۔

دونوں ملاقاتوں کے دوران مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے، پی ٹی آئی کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیے گئے جب کہ حکومت نے اگلی ملاقات میں تمام مطالبات تحریری طور پر مانگے ہیں۔