سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ 8 فروی کے بعد ہی اس بارے میں کہا جا سکے گا کہ الیکشن کیسے ہوئے۔
لندن میں فیوچر آف پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ الیکشن برائے الیکشن نہیں بلکہ الیکشن جینوئن الیکشن ہونے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کو دبانے کے سبب ہم نے نصف ملک گنوا دیا، ہمارے معاشرے میں اظہار رائے کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔
جبری گمشدگی کے حوالے سے جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ہمیں بطور قوم یہ سوچنا ہوگا کہ جب یہ مسئلہ بلوچستان یا کے پی میں ہو تو مسئلہ نہیں لیکن پنجاب میں ہو تو مسئلہ بن جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں متعدد بار آئین کو پامال کیا گیا مگر آئین کی پامالی پر کسی کا احتساب نہیں ہوا، عدلیہ نے جو کیا وہ اس کا دفاع نہیں کریں گے لیکن امید ہے کہ نوجوان مثبت تبدیلی لائیں گے۔
جسٹس اطہر من اللہ کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ عدالت کا امتحان ہے کہ عوام کا اعتماد بحال رہے، فیصلوں پر عمل درآمد ہو۔