اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلوچ طلباء کی عدم بازیابی کیس میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو 19 فروری بروز (پیر) کو طلب کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچ طلباء کی عدم بازیابی کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن نے کہا کہ 12 میں سے ایک اور طالب علم بازیاب ہوگیا یے۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ اٹارنی جنرل آج دستیاب نہیں سماعت ملتوی کی جائے، جس پر عدالت نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
دوران سماعت ایڈوکیٹ جنرل نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں اس کیس میں مزید وقت درکار ہے جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ تو میری مہربانی ہے کہ میں دونوں ڈی جیز کو نہیں بلا رہا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ جبری گمشدگیوں کی سزا سزائے موت ہونی چاہیئے اور ملوث لوگوں کو دو چار سزائے موت ملنی چاہیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نگراں وزیراعظم پیر کو 10 بجے خود پیش ہوں، انوار الحق کاکڑ خود پیش ہوکر بتائیں کیوں نہ ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بلوچ طلباء کی عدم بازیابی کیس میں پیر کو 10 بجے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 19 فروری تک ملتوی کر دی۔