‘اخلاق تو ختم ہی ہوگیا، عدالت کا کچھ احترام کریں’، چیف جسٹس اور وکیل میں تلخ کلامی

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے وکیل کے درمیان دورانِ سماعت تلخ کلامی، چیف جسٹس نے وکیل اکرام چودھری کو روسٹرم سے ہٹنے کا کہہ دیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ملک بھر میں کتنے گوردوارے ہیں؟

متروکہ وقف املاک بورڈ کے وکیل اکرام چودھری نے جواب دیا کہ موجودہ مقدمہ 6 گوردواروں کا ہے۔ ملک بھر کی تفصیل گزشتہ سماعتوں میں جمع کرا چکے ہیں۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آپ حقائق کیوں چھپانا چاہتے ہیں؟ سچ عوام کے سامنے آنے سے کیوں روکا جا رہا ہے؟

وکیل اکرام چودھری نے کہا کہ حقائق عدالت کو دے چکے ہیں جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت کا کچھ تو احترام کریں۔ وکیل متروکہ وقف املاک بورڈ بولے کہ بطور وکیل عدالت بھی میرا احترام کرے۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے وکیل اکرام چودھری کو روسٹرم سے ہٹنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اخلاق تو ختم ہی ہوگیا ہے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ وکالت کے 35 سال ہوگئے ہیں، آپ سمجھتے ہیں اخلاقیات صرف آپ کو ہی آتی ہیں، بار کا سینئر رکن ہوں مجھے بھی عزت دی جائے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین سے بات کرنے کی ہدایت دی گئی۔ جس پر چیئرمین اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ نے بتایا کہ ملک بھر میں فعال گوردواروں کی تعداد 19 ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ گوردواروں کی تفصیلات اور تصاویر ویب سائٹ پر کیوں نہیں ڈالتے؟

دورانِ سماعت چیف جسٹس نے چیئرمین کو ٹوکتے ہوئے کہا کہ سر سر کیوں کر رہے ہیں؟ انگریز کا دور ختم ہوچکا ہے اب سر سر نہ کیا کریں، غلامی کی زنجیریں توڑ دیں۔

بعد ازاں چیف جسٹس کی طرف سے گردواروں اور مندروں کی تصاویر سمیت تفصیلات ویب سائٹ پر جاری کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ مخصوص اقلیتوں اور عوام کی پراپرٹی ہے۔ ساری زمینیں ہتھیائی جاتی ہیں اس لیے حقائق چھپائے جا رہے ہیں۔