پشاور ہائی کورٹ نے افغان خواجہ سراؤں کو ہراساں نہ کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
پشاور ہائیکورٹ میں 16 افغان خواجہ سراؤں کو وطن واپس بھیجنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل بنچ نے رجسٹرڈ افغان مہاجرین خواجہ سراؤں کو تنگ نہ کرنے کی ہدایت کر دی۔
وکیل درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست گزاروں کو جبری طور پر ملک بدر نہ کیا جائے، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام غیر ملکیوں کو وطن واپس بھیجا جائے گا، تاہم افغانستان میں خواجہ سراؤں کی جان کو خطرہ ہے اس لئے واپس نہ بھیجا جائے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو بھی ہراساں کیا جا رہا ہے جس سے ملک کی بدنامی ہو رہی ہے، پی او آر کارڈ اور دیگر دستاویز کے باوجود بھی درخواست گزاروں کو تنگ کیا جا رہا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا یہ غیر ملکی نادرا کے پاس رجسٹرڈ ہیں؟ جج نے ریمارکس میں کہا کہ غیر ملکیوں کو وہ حقوق حاصل نہیں ہوتے جو ملک کے شہریوں کو حاصل ہوتے ہیں، اگر غیر ملکیوں کے پاس ویزہ ہے اور وہ ایکسپائر نہیں تو پھر تو پاکستان میں رہ سکتے ہیں۔
دوران سماعت پشاورہائی کورٹ نے رجسٹرڈ افغان مہاجرین خواجہ سراؤں کو تنگ نہ کرنے کی ہدایت کر دی اور عدالت نے افغان خواجہ سراؤں کی رٹ پٹیشن افغان گلوکارہ کیس کے ساتھ کلب کر دی۔