کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی نے انٹرنیٹ سروس کی بندش پر آبزرویشن دی کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود انٹرنیٹ بند کیا گیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے ملک بھر میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بندش پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ دو صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ پی ٹی اے کی جانب سے انٹرنیٹ بند کرنے کی کوئی ٹھوس وجوہات عدالت کو نہیں بتائی گئیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ تمام متعلقہ ادارے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بحالی کو یقینی بنائیں، عوام کی سوشل میڈیا پلیٹ فورمز تک قانون کے مطابق رسائی کو یقینی بنایا جائے۔
تحریری حکم نامے میں عدالت نے آبزرویشن دیتے ہوئے کہا کہ اگر انٹرنیٹ جاری بندش کا کوئی ٹھوس وجوہات پیش نا کی گئی تو متعلقہ حکام کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔ بغیر کسی ٹھوس وجوہات کے انٹرنیٹ بند نہیں ہونا چاہیے نا ہی اسپیڈ کم کی جائے۔ اگر یہی صورت حال برقرار رہتی ہے تو آئندہ سماعت پر عدالت کو آگاہ کیا جائے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق پی ٹی اے کے وکیل نے موقف دیا تھا کہ 8 فروری کو الیکشن والے دن وزارت داخلہ اور مختلف ایجنسیوں کی رپورٹ پر انٹرنیٹ بند کیا گیا تھا۔
اضافی جواب جمع کرانے اور متعلقہ حکام سے ہدایات لینے کے لیے مہلت دی جائے۔ وفاق حکومت اور سندھ حکومت کے وکیل نے بھی جواب کے لیے مہلت طلب کی ہے۔ عدالت نے سماعت 5 مارچ تک ملتوی کردی۔