خواتین کے عالمی دن کے موقع پر 8 مارچ کو منعقد کیے جانے والے عورت مارچ کو رکوانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے۔
درخواست رانا سکندر ایڈووکیٹ نے دائر کی ہے ، اس درخواست میں ڈپٹی کمشنر لاہور کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ عورت مارچ کے کارڈز اور بینرز اسلامی معاشرے قابل قبول نہیں ہیں، عورت مارچ سے ماضی کی طرح سنجیدہ نوعیت کی امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
درخواست گزار کے مطابق اگر کسی کو بنیادی حقوق نہیں مل رہے ہیں تو وہ عدالت سے رجوع کرسکتا ہے، آئین میں خواتین کو حقوق دیے گئے ہیں اور خواتین کی فلاح کے لیے بھی کام ہو رہا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ریاست کو عورت مارچ کی غیر اخلاقی تشہیر روکنے کا حکم دیا جائے، لاہور ہائیکورٹ عورت مارچ کو روکنے کا حکم دے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال سندھ ہائی کورٹ نے عورت مرچ پر پابندی لگانے سے متعلق درخواست کو خارج کردیا تھا ساتھ ہی درخواست گزار پر 25 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔
اس کے علاوہ گزشتہ سال ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی اسی نوعیت کی درخواست کو خارج کردیا تھا۔
خیال رہے کہ چند سالوں سے خواتین کے حقوق سے متعلق کام کرنے والی مختلف تنظیمیں لاہور کے علاوہ، اسلام آباد، راولپنڈی، ملتان، کراچی، حیدرآباد، سکھر، کوئٹہ اور پشاور سمیت ملک کے بڑے اور اہم شہروں میں ’عورت مارچ‘ منعقد کر رہی ہیں۔
کراچی سے لے کر لاہور اور اسلام آباد سے لے کر حیدرآباد تک ہونے والے عورت مارچ میں خواتین درجنوں منفرد نعروں کے بینر اور پلے کارڈز اٹھا کر مارچ کرتی ہیں، اس موقع پر عورتوں کی جانب سے اٹھائے گئے کچھ متنازع بینرز عورت مارچ پر تنقید کا باعث بنتے ہیں۔