پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار، لاہور ہائیکورٹ بار اور لاہور بار ایسوسی ایشن نے 2 ماہ سے زائد عرصے سے جاری ہڑتال عارضی طور پر ختم کر دی۔
پیر کے روز سے معمول کے مطابق کیسز کی سماعت ہوگی، وکلا تنظیموں کے عہدیداران نے کہا کہ چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان سے امید کرتے ہیں کہ حلف اٹھانے کے بعد وہ ہمارے مسئلہ کا حل نکالیں گے۔
پنجاب بار کونسل کی عمارت میں پاکستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل، لاہور بار ایسوسی ایشن، لاہور ہائی کورٹ بار، پنجاب بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن شہزاد شوکت کا کہنا تھا کہ آج لاہور بار ایسوسی ایشن کی ہڑتال کا 73 واں دن ہے، افسوس کی بات ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے اس کا کوئی خاطر خواہ نوٹس نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم مخصوص مدت کیلئے ایوان عدل کی حد تک ہڑتال ختم کر رہے ہیں جبکہ ماڈل ٹاؤن کی حد تک ہڑتال جاری رہے گی، لاہور ہائیکورٹ کے نئے چیف جسٹس کو یہ نہیں لگنا چاہئے کہ ہم ہڑتال کے ذریعے ان پر پریشر ڈال رہے ہیں۔
صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اسد منظور بٹ کا کہنا تھا کہ جب تک نوٹس واپس نہیں لیا جاتا، ہمارے معاملات طے نہیں پائیں گے، لاہور بار ایسوسی ایشن جو کہے گی، لاہور ہائیکورٹ بار اس کے ساتھ کھڑی ہے۔
صدر لاہور بار ایسوسی ایشن منیر حسین بھٹی کا کہنا تھا کہ میٹرو پولیٹن شہروں میں عدالتیں ایک ہی جگہ پر ہوتی ہیں، عدالتیں ایک جگہ پر اس لیے ہوتی ہیں کہ وکلا زیادہ سے زیادہ لوگوں کو انصاف دلوا سکیں جو 11 متنازعہ عدالتیں ماڈل ٹاؤن میں شفٹ کی گئی ہیں، وہاں کوئی وکیل پیش نہیں ہوگا، اگر کوئی وکیل وہاں پیش ہوگا تو اس کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
وکلا تنظیموں کے عہدیداروں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ چونکہ نئے چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان خود بھی بار کے عہدیدار رہ چکے ہیں اور وکلا کے مسائل کو سمجھتے ہیں اس لیے اُمید ہے حلف اٹھانے کے بعد وہ اس مسئلے کا حل نکالیں گے۔