ایک ہی مقدمےمیں ضمانت کےبعدنئی دفعات کےتحت دوبارہ گرفتاری غیرقانونی قرار

لاہور ہائیکورٹ نے ایک ہی مقدمےمیں ضمانت کےبعدنئی دفعات کےتحت دوبارہ گرفتاری  کو غیرقانونی قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نےفوجداری مقدمات میں پہلی مرتبہ نیاقانونی اصول طےکردیا،  جسٹس علی ضیاء باجوہ نے 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا,جسٹس علی ضیاء باجوہ نے مجتبی سلیم بٹ کی درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا.

جاری فیصلے کے مطابق  قانون نافذکرنیوالےاداروں کوعدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جاسکتی،عدالت کےسامنےسوال تھا کہ ملزم کوضمانت ملنےکےبعدنئی دفعات شامل کر کے دوبارہ گرفتار کیا جاسکتا ؟ اگر عدالت کسی ملزم کوضمانت دےتومتعلقہ اداروں کواس کا احترام کرنا چاہیے۔

 جسٹس علی ضیا باجوہ نے فیصلہ میں کہا کہ ملزم کورہاہونےکےبعدنئےالزامات کےتحت گرفتارنہیں کیاجاسکتا، کسی بھی شخص کی آزادی کے حق کو مجروح نہیں کیا جاسکتا ہے،فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پولیس نےقانونی پروسیجرپرعملدرآمدنہ کر کےعدالتی احکامات کی حکم عدولی کی ہے ،پولیس نےیہ عمل  کر کےعدالتی احکامات اور ملزم کےآئینی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے جبکہ   مغوی کی گرفتار ی غیر قانونی قرار دی جاتی ہے۔

خیال رہے کہ درخواستگزارنےاپنےبیٹےراشدحسن بٹ کی بازیابی کی درخواست دائرکی تھی۔

تحریری جاری  حکم  نامے کے مطابق  عدالتی حکم پر مغوی کو پیش کیا گیا،تفتیشی نے بتایا  کہ ملزم کو سیکشن 381 اےکےتحت شیراکورٹ پولیس نےگرفتار کیا،عدالت کےسامنےیہ نکتہ آیاکہ ملزم کی اسی مقدمہ میں عبوری ضمانت منظور ہوچکی ، جس کے  باوجود پولیس نے اسی مقدمہ میں نئی دفعات کا اندارج کر کےملزم کوگرفتار کیا۔