اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں صرف ان لوگوں کی ملاقات کرائی جائے جن کے نام وہ خود دیں اس کے سوا کوئی ملاقات کی درخواست نہیں دے سکے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے پی ٹی آئی رہنماؤں عمر ایوب، اسد قیصر اور دیگر کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر جیل سپرنٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔
جیل سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ انہوں نے مشاورت سے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے والوں کیلئے دن مقرر کیے تھے لیکن اب ان سے ملاقات کرنے والوں کی تعداد بڑھ گئی ہے، بانی پی ٹی آئی کی سیکیورٹی کی وجہ سے بہت سے کام روکنے پڑتے ہیں، دو روز قبل اڈیالہ جیل کی بیک سائیڈ سے اسلحہ اور بارود برآمد ہوا، دو ملزمان گرفتار کیے گئے کل سارا دن سرچ آپریشن جاری رہا جس کے باعث پی ٹی آئی رہنماؤں کو جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، استدعا ہے کہ عمران خان سے ملاقات کرنے کے دن مقرر رہنے دیے جائیں۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا منگل اور جمعرات کے دو دن مقرر ہیں جن میں دو دو سیشن ہوتے ہیں، ایک سیشن میں چھ افراد ملاقات کر سکتے ہیں۔ انہوں نے سماعت رمضان کے بعد تک ملتوی کرنے کی استدعا کی تو شیر افضل مروت نے کہا رمضان میں تو خان صاحب باہر آجائیں گے یہ درخواست ہی غیر موثر کروانا چاہتے ہیں جس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
عدالت نے ہدایات جاری کرتے ہوئے سماعت 15 مارچ تک ملتوی کردی۔
دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ نے علامہ راجہ ناصر عباس کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دے دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرانے کی درخواست پر سماعت کی۔
پٹیشنر اپنی وکیل ایمان مزاری کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ درخواست دینے کے باوجود ان کی بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات نہیں کرائی گئی اس لیے عدالت سے رجوع کیا۔
عدالت نے سپرتٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو جیل مینئول کے مطابق ملاقات کرانے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے سماعت 15 مارچ تک ملتوی کر دی ۔ اسی عدالت نے فردوس شمیم نقوی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست پر سپرنٹنڈنٹ جیل اسد وڑائچ کو نوٹس جاری کر کے رپورٹ طلب کرلی۔
ملاقات میں سیکیورٹی کو عمران خان سے دور کھڑا رہنے کی ہدایت کردی، سپرنٹنڈنٹ جیل
سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل اڈیالہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو تحریری طور پر آگاہ کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقاتوں کے دوران ان کی حفاظت کیلئے سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے جاتے ہیں، بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کے دوران سکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو ملاقاتیوں سے کچھ دور رہنے کی ہدایت کردی ہے، سکیورٹی اہلکار اب بانی پی ٹی آئی کی ملاقاتوں کے دوران ہونے والی گفتگو نہیں سن سکیں گے۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اسد وڑائچ نے توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں تحریری جواب جمع کرایا ہے کہ جیل انتظامیہ کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے تمام احکامات کی پاسداری کی گئی ۔بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے وکلاء سے مشاورت کے بعد چھ بیچ تشکیل دے دیئے گئے ہیں، وکلاء کو کبھی بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات سے نہیں روکا جائے گا، انہیں دستاویزات اور مطلوبہ اسٹیشنری بھی جیل کے اندر لے جانے کی اجازت دی جائے گی۔
اسد وڑائچ نے بتایا کہ دستاویزات کو جیل حکام کی جانب سے کبھی قبضے میں نہیں لیا جاتا البتہ انہیں سکیورٹی اسکینر سے گزارا جاتا ہے جس میں دستاویزات کو کاپی کرنے کی صلاحیت موجود نہیں ہے، جیل حکام کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کے وکلاء سے ہمیشہ عزت و تکریم کا رویہ اپنایا جاتا ہے۔