سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی کے کیس میں پولیس نے 3 شہریوں کی گرفتاری ظاہر کردی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں 12 سال سے لاپتا شہری سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران اہم پیش رفت ہوئی ہے، لاپتا شہری آفتاب احمد بروہی، علی حسن مگسی، اور زردار خان کا پتا لگ گیا ہے۔
پولیس نے مسنگ پرسنز کی بازیابی سے متعلق رپورٹس عدالت میں جمع کرادی ہیں جس میں پولیس نے تینوں افراد کی گرفتاری ظاہر کردی، اس میں بتایا گیا کہ تینوں ہی شہری پولیس کو مطلوب تھے۔
پولیس رپورٹ کے مطابق آفتاب احمد بروہی مقدمے میں نامزد تھا اسے گرفتار کیا گیا، بوٹ بیسن سے لاپتا حسن علی مگسی اور زردار خان بھی پولیس کو مطلوب تھے، دونوں شہری بازیاب ہو کر گھر واپس آگئے ہیں۔
اس کے علاوہ لاپتا شہری نور محمد کی جانب سے اہل خانہ بھی عدالت میں پیش ہوئے، اہلخانہ نے عدالت کو بتایا کہ نور محمد 12 سال سے لاپتا ہے اب تک پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
اس پر عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ اب تک کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ متعدد جے آئی ٹیز کے اجلاس ہوئے ہیں اور حراستی مراکز کو خطوط بھی ارسال کیے گئے ہیں۔
بعدازاں عدالت نے نور محمد، حبیب خان اور سید نوید سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی کے لیے کارروائی جاری رکھنے اور لاپتا شہریوں کی کی سفری تاریخ حاصل کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
اس کے علاوہ سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا شہریوں کی تصاویر عوامی مقامات پر لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر سے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئےسماعت 18 اپریل تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ 5 مارچ کو ہونے والی سماعت پر سندھ ہائی کورٹ نے 10 سے زائد لاپتا شہریوں کے کیس میں سیکریٹری داخلہ سندھ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا تھا۔
26 فروری کو ہوانے والی سماعت میں سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کو تلاش کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی، دورانِ سماعت عدالت نے تفتیشی افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے لاپتا افرادکی بازیابی کے لیے بڑا حکم نامہ جاری کردیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ لاپتا افراد مطلوب ہیں یا از خود غائب ہوئے انہیں تلاش کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔
عدالت نے ملک کی جیلوں، حراستی مراکز اور تمام اداروں سے رپورٹس حاصل کرکے پیش کرنے کا بھی حکم دے دیا۔