ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں کی سماعت میں وقفہ کر دیا گیا ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی، بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر، عثمان ریاض گل اور خالد یوسف چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔
شکایت کنندہ خاور مانیکا کی جانب سے وکیل راجا رضوان عباسی نے وکالت نامہ جمع کروا دیا۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئےکہا کہ رضوان عباسی صاحب نے سزا دلانے کے لیے رات تک سماعت کروائی مگر اب موجود نہیں، جس طرح سے یکے بعد دیگرے تین سزائیں سنائی گئیں، اسی لیول کے ساتھ اپیلوں پر بھی سماعت ہونی چاہیے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے استدعا کی کہ ہائی کورٹ میں سائفر پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو رہی ہے، اس عدالت میں بھی سماعت ایسے ہو۔
جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ رضوان عباسی کے معاون وکیل آئے تھے انہوں نے بتایا کہ آج ہی بحث کریں گے، آپ جلدی آگئے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ سلمان اکرم راجا آج 2 بجے پہنچ جائیں گے وہ خود بحث کریں گے، جس پر جج شاہ رخ ارجمند نے استفسار کیا کہ دیر تک سماعت کے بارے میں قانون کیا کہتا ہے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے مؤقف اپنایا کہ عدت کیس میں سردی میں ہم نے اوور کوٹ اور مفلر پہنے ہوئے تھے، ہم نے بے نظیر، اجمل قصاب اور ممتاز قادری کا کیس دیکھا ہے، اس طرح سے جلدی کسی کیس میں نہیں دیکھی گئی۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ یہ کیس اتنا کمزور ہے کہ ابتدائی دلائل پر ہی کیس ختم ہو جائے گا، 200 کیسز میں سے یہ ایک ایسا غیر اخلاقی کیس تھا، جس سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو دلی صدمہ پہنچا ہے۔
عدالت نے سلمان اکرم راجا کے آنے تک کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔
یاد رہے کہ 29 فروری کو اسلام آباد کی سیشن اینڈ ڈسٹرکٹ عدالت نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر اپیلیں قابل سماعت قرار دے دی تھیں۔
11 مارچ کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف دائر اپیل پر آئندہ سماعت میں فریقین سے (آج) 20 مارچ دلائل طلب کرلیے ۔
پسِ منظر
25 نومبر 2023 کو بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ کی عدالت سے رجوع کیا اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کا کیس دائر کیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ دورانِ عدت نکاح کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کیا۔
خاور مانیکا نے درخواست میں استدعا کی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔
28 نومبر کو ہونے والی سماعت میں نکاح خواں مفتی سعید اور عون چوہدری نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔
5 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں خاور مانیکا کے گھریلو ملازم اور کیس کے گواہ محمد لطیف نے بیان قلمبند کرایا تھا۔
11 دسمبر کو عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس کو قابلِ سماعت قرار دے دیا تھا۔
2 جنوری 2024 کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 10 جنوری کی تاریخ مقرر کی۔
10 جنوری اور پھر 11 جنوری کو بھی فردِ جرم عائد نہ ہوسکی تھی جس کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کردی تھی۔
15 جنوری کو بشریٰ بی بی اور 18 جنوری کو عمران خان نے غیرشرعی نکاح کیس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
تاہم 16 جنوری کو غیر شرعی نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فردِ جرم عائد کردی گئی تھی۔
31 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستیں مسترد کر دیں۔
2 فروری کو عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف غیرشرعی نکاح کیس کا فیصلہ 14 گھنٹے طویل سماعت کے بعد محفوظ کر لیا گیا تھا جس کے بعد انہیں سزا سنائی گئی۔