الزام تو لگایا جاتا ہے مگر عدالت پیش ہو کر مؤقف نہیں دیا جاتا، چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں ایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو ہراساں کرنے کیخلاف کیس میں ایف آئی اے نے صحافی عمران شفقت اور عامر میر کیخلاف مقدمات واپس لینے کی یقین دہانی کرا دی۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے 2021 میں ازخود نوٹس لیا تھا۔ اس وقت صحافیوں کو ہراساں کیا گیا۔ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اگر اس درخواست پر پہلے فیصلہ ہوجاتا تو آپ کو یہ دن دیکھنا نہیں پڑتا۔ وہ معاملہ ایف آئی اے نوٹس ملنے سے زیادہ سنگین تھا۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ جنہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا انہوں نے ہی اپنی درخواست واپس لے لی۔ سمجھ نہیں سکے کہ پیچھے کیوں ہٹ گئے؟۔پاکستان میں میڈیا اور صحافیوں کے ساتھ کیا ہوا اس پر تو کتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔ ہم عدالت کو استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ الزام تو لگایا جاتا ہے مگر عدالت پیش ہو کر مؤقف نہیں دیا جاتا ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا عمران شفقت پر کوئی ٹھوس کیس ہے؟ ریاست سے پوچھ رہا ہوں کہ صحافیوں کیخلاف فوجداری جرم بنتا تھا؟۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ میرے خیال میں کوئی فوجداری جرم نہیں بنتا تھا۔ ایف آئی اے نے صحافی عمران شفقت اور عامر میر کیخلاف مقدمات واپس لینے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ کیس کی مزید سماعت ستائیس مارچ تک ملتوی کردی گئی۔