پشاور ہائی کورٹ نے خیبر پختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر حلف نہ لینے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسپیکر صوبائی اسمبلی کو کل تک عدالت میں جواب جمع کروانے کا حکم دے دیا ہے۔
مقدمے کی سماعت جسٹس عتیق شاہ اور جسٹس سید ارشد علی نے کی، الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر مہمند اور ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمن خیل عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز میں وکیل الیکشن کمیشن سکندر بشیر مہمند نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے مگر اب اسپیکر صوبائی اسمبلی ان سے حلف نہیں لے رہے ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے گورنر پنجاب کو حلف لینے حکم دیا اور حکم عدولی پراسپیکر نے حلف لیا۔
وکیل اسپیکر صوبائی اسمبلی علی عظیم آفریدی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے سیکریٹری اسمبلی کو کل طلب کیا ہے، انہوں نے الیکشن کمیشن میں بھی درخواست دی اور یہاں بھی آگئے۔
اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر مہمند نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ممبران کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، ایسے کیسز میں عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں، ایک آئینی عہدہ دار اپنی آئینی ذمہ داری ادا نہیں کررہا اور ممبران سے حلف نہیں لے رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ نوٹیفکیشن کے بعد بدنیتی پر حلف نہ لینا آئینی خلاف ورزی ہے، مخصوص نشستوں کے کیس میں لارجر بینچ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔
دوران سماعت اسپیکر کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وکالت نامہ جمع کراؤں گا، ابھی اسپیکر کے دستخط باقی ہیں،اور کل اپنا جواب بھی جمع کروں گا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ کل اس کیس کو دوبارہ کیس سنیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے اسپیکر صوبائی اسمبلی کو کل تک جواب جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے صوبائی حکومت کی جانب سے متعلقہ عدالت میں جواب نہ دینے پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔
پشاور ہائی کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمنخیل کو کل تک جواب عدالت تک جواب جمع کروانے کی ہدایت بھی جاری کردی۔
یاد رہے کہ 22 مارچ کو خیبر پختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر حلف برداری کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ نے فریقین کو ابتدائی نوٹس جاری کرتے ہوئے 4 دن میں جواب طلب کرلیا۔
دوران سماعت جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ قانون کی بالادستی ہونی چاہیے، سیاسی معاملات پر سیاست ہونی چاہیے، افسوس ہو رہا ہے کہ ہم کہاں پر ہیں اور ہمارے پڑوسی کہاں ہیں؟
واضح رہے کہ 6 مارچ کو پشاورہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر خیبرپختونخوا کی مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کو حلف اٹھانے سے روک دیا تھا۔
سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے حکم امتناع پر محفوظ فیصلہ سنادیا، عدالت نے اسپیکر قومی اسمبلی کو کل تک ممبران سے حلف نہ لینے کا حکم امتناع بھی جاری کردیا ہے، ساتھ ہی پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پری ایڈمیشن نوٹسز بھی جاری کردیے اور الیکشن کمیشن کو کل تک جواب جمع کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
بعد ازاں 7 مارچ کو پشاور ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کے خلاف دائر درخواست پر منتخب ارکان کو حلف اٹھانے سے روکنے کے حکم میں 13 مارچ تک توسیع کردی تھی۔