پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی رہنماوں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ اور سٹاپ لسٹ میں ڈالنے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران دلچسپ ریمارکس سامنے آئے، عدالت نے کہا کہ ، ’ لگتا ہے یہ عمرے کسی خاص شخص کے لیے ہورہے ہیں۔’
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس عتیق شاہ اور جسٹس شکیل احمد نے صوبائی وزیر فضل شکور اور ارکان اسمبلی عارف احمد زئی خالد خان، فصل محمد خان، عاطف خان ،شہرام خان ترکئی، ارباب جہانداد، ادریس خٹک ، انور تاج ۔سابق ایم پی محمد علی ترکئی کی درخواستوں پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے مؤکل کے عمرے پرجانے کیلئے اجازت طلب کرتے ہوئے کہا گیا کہ نام ای سی ایل اور سٹاپ لسٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔ اس پر جسٹس عتیق نے استفسار کیا کہ، ’ لگتا ہے یہ عمرے کسی خاص شخص کے لیے ہورہے ہیں، وہاں یہ ویڈیوز بھی بنائیں گے اور کہیں گے کہ ہم نے آپ کے لیے عمرہ کیا اور دعا بھی مانگی،
پشاور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور ایف آئی اے سے 7 روز میں جواب طلب کرلیا۔
ڈائریکٹر لیگل ایف آئی اے عبد الرحمان آفریدی نے عدالت کو بتایا کہ ڈی پی اوز کی سفارشات پر نام ای سی ایل میں شامل کیے ہیں۔
وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ مختلف مقدمات میں نامزد ہیں اس لیے متعلقہ پولیس افسران نے سفارش کی ہے۔
وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ درخواست گزاروں نے تمام مقدمات میں عدالت سے ضمانت حاصل کی ہے۔
عدالت نے وفاقی حکومت،ایف آئی اے اور متعلقہ فریقین سے 7 روز میں جواب طلب کرلیا۔