تحریک انصاف کے رہنما حامد خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر ریٹائرڈ ججز کی سربراہی میں کمیشن بنانے کا حکومتی فیصلہ مسترد کر دیا۔
حامد خان نے کہاکہ سپریم کورٹ نے اگر ریٹائرڈ ججز کا کمیشن بنانے کا کہا ہے تو تاریخی غلطی کی ہے، سپریم کورٹ کو اس خط پر از خود نوٹس لینا چاہیے تھا۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن بنانے کا حکومتی فیصلہ مسترد کرتے ہوئے چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ ججز پر مشتمل کمیشن بنانے کا مطالبہ بھی کیا۔
دوسری جانب وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ فل کورٹ کا فیصلہ آیا ہے کہ کمیشن بنایا جائے، ہم اس پر عمل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے سپریم کورٹ کے فل کورٹ اعلامیے کے مطابق قدم اٹھایا ہے، اب سمجھ نہیں آرہی ہے کہ کمیشن پر تنقید کون اور کیوں کر رہا ہے، تنقید کرنے والوں نے شاید اعلامیہ نہیں پڑھا یا سمجھا نہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ ہم جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کے تحقیقات کرانے کے مؤقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں، اگر عدلیہ کی آزادی میں مداخلت ہو رہی تھی تو عدلیہ کی آزادی کو انڈرمائن کرنے والے کون تھے؟ ان کی معاونت کس نے کی؟ سب کو جوابدہ کیا جائے تاکہ یہ عمل دہرایا نہ جا سکے، ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں کوئی رہنمائی نہیں کہ ایسی صورتحال کو کیسے رپورٹ کریں۔
اس معاملے پر سپریم کورٹ کے 2 فل کورٹ اجلاس ہوئے تھے جبکہ چیف جسٹس اور وزیراعظم کی ملاقات بھی ہوئی تھی جس کے بعد حکومت نے عدالتی کمیشن بنانے کا اعلان کیا۔