اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط پر لیے گئے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر جسٹس تصدق حسین جیلانی سے متعلق عجیب عجیب باتیں ہوئیں، مجھے بڑی شرمندگی ہوئی، کیا کسی مہذب معاشرہ میں ایسی باتیں ہوتی ہیں؟
انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں، اگر کسی کو کوئی اختلاف تھا تو لکھ سکتے تھے، اپنی وکلاء تنظیموں کو لکھ سکتے تھے، جسٹس تصدق حسین جیلانی شریف آدمی ہیں، وہ تو جواب بھی نہیں دیں گے، اسی لیے انہوں نے انکار کر دیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ان کی ذات پر ایسے ایسے ذاتی حملے ہوئے اور ایسا ماحول بنایا گیا؟ ایسے حالات میں کون شریف آدمی کوئی قومی خدمت کرے گا؟ میں جمہوریت پر یقین رکھتا ہوں، میں نے ہر موقع پر ساتھی ججوں سے مشاورت کی ہے، کیا آپ نے فیصلہ کرلیا ہے کہ اس ملک اور قوم کو برباد کرنا ہے؟
چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر اُن کے متعلق عجیب عجیب باتیں ہوئیں، مجھے بڑی شرمندگی ہوئی، ایک شریف آدمی کو ہم نے کمیشن کیلئے نامزد کیا اس پر حملے شروع ہوگئے، سمجھ نہیں آرہا ہم کس طرف جا رہے ہیں۔
یہ ریمارکس انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط پر لیے گئے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران دیئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ کو کوئی اختلاف ہے تو لکھ سکتے تھے، اپنی باڈیز کو لکھ سکتے تھے، تصدق جیلانی شریف آدمی ہیں، وہ تو جواب نہیں دینگے، وہ شریف آدمی تھے انہوں نے انکار کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسے ذاتی حملے ہوئے اور ایساماحول بنایا گیا تو کون شریف آدمی ایسی قومی سروس کریگا، مجھے شرمندگی ہو رہی تھی کہ ایک شریف آدمی جسے ہم نے کمیشن کیلئے نامزد کیا تھا اس پر حملے شروع ہوگئے۔