چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی کے نام خط لکھا ہے۔ جسٹس محمد ابراہیم خان نےخط میں سپریم کورٹ ججز تعیناتیوں میں خیبر پختونخواہ کو نظرانداز کرنے کا شکوہ کیا۔
ان کا کہنا تھا بھاری دل کے ساتھ یہ خط فیورٹ ازم سے متعلق لکھ رہا ہوں، سپریم کورٹ میں چار آسامیاں خالی تھیں،صرف ایک جج کی تعیناتی آپ نےاپنے صوبے بلوچستان سے کی۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس محمد ابراہیم خان نے اپنے خط میں سپریم کورٹ میں ججز تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس میں سنیارٹی میں دوسرے نمبر پر ہوں،،دکھی دل کےساتھ معاملہ اٹھا رہا ہوں کہ میری سپریم کورٹ تعیناتی کیوں نہ کی گئی،،جسٹس نعیم اختر کی تعیناتی پر خوشی ہوئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آسامیاں ہونے اور اہلیت کے باوجود تعیناتی نہ کرنا افسوسناک ہے،،خیال تھا کہ زیرالتواء مقدمات کا بوجھ کم کرنے کیلئے سپریم کورٹ تعیناتیاں فوری کی جائیں گی،عوام پہلے ہی فوری انصاف نہ ملنے کی شکایات کرتے ہیں، ٹیکس دہندگان توقع کرتے ہیں کہ ججز کی خالی آسامیوں پر فوری تعیناتیاں ہونگی، اپنے فرائض بطور جج مذہبی فریضہ سمجھ کر 31 سال سے ادا کر رہا ہوں،قانون کی حکمرانی کیلئے میرا ایمان غیرمتزلزل ہے۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے چیف جسٹس پاکستان کو انہی کے لکھے گئے خط کا حوالہ دیا اور کہا جولائی 2022 میں آپ نے اس وقت کے چیف جسٹس کو میرٹ پر تعیناتیوں کیلئے خط لکھا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اس وقت بلوچستان سے تین اور کے پی سے صرف دو ججز ہیں، سپریم کورٹ تعیناتی کیلئے میرے ایسے مراسم نہیں جو ایسے موقع پر کام آتے ہیں،توقع ہے اس خط کے بعد آپ میرے خلاف نہیں ہوجائیں گے کیونکہ آپ خود بھی آواز اٹھاتے رہے ہیں۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس ابراہیم خان 13 اپریل کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔