اسلام آباد: حقیقی آزادی مارچ پر درج مقدمات میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی عمران خان، شاہ محمود قریشی، شیخ رشید و دیگر ملزمان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ ملک عمران نے بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا جو کہ 6 جون کو سنایا جائے گا۔ سابق وفاقی وزیر شیخ رشید عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور بریت کی درخواست دائر کی۔
جج ملک عمران نے ریمارکس دیے کہ شیخ رشید سمیت دیگر ملزمان کی جانب سے بھی بریت کی درخواست آئی ہے، تمام درخواستیں اکھٹی سن کر فیصلہ کریں گے۔
شریک ملزمان علی نواز اعوان اور صداقت عباسی بھی عدالت پیش ہوئے۔ پی ٹی آئی وکلاء سردار مصروف ایڈووکیٹ، آمنہ علی، رضوان اختر اعوان اور مرزا عاصم ایڈعوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
سردار مصروف ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ گزشتہ سال فروری میں بریت کی درخواست دائر کی تھی، ہم اس کیس میں بریت کی درخواست پر آج دلائل دینا چاہتے ہیں۔
جج ملک عمران نے کہا کہ صداقت عباسی، علی نواز اعوان اور شیخ رشید کے چالان عدالت میں آگئے ہیں۔
سردار مصروف ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ ایف آئی آر دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے تحت درج کی گئی ہے، اس مقدمے میں کوئی شواہد موجود نہیں ہیں، سی سی ٹی وی فوٹیج وغیرہ کچھ بھی موجود نہیں ہے، متعلقہ بندے کی طرف سے مقدمہ درج کروایا ہی نہیں گیا۔
پرویز خٹک، اسد قیصر، اسد عمر اور علی امین گنڈاپور بھی شریک ملزمان کی فہرست میں شامل ہیں۔ ملزمان کے خلاف آزادی مارچ سے متعلق تھانہ آئی نائن میں مقدمہ درج ہے۔
عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 6 جون تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد بانی پی ٹی آئی سمیت شریک ملزمان کی درخواست بریت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔