قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال احمد پر ایوان میں داخلے پر پابندی

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے غیر پارلیمانی اور غیر اخلاقی زبان استعمال پر جمشید دستی اور اقبال احمد پر ایوان میں داخلے پر پابندی عائد کردی، اپوزیشن نے پابندی ہٹانے بصورت دیگر قادر پٹیل اور رفیع اللہ پر بھی پابندی کا مطالبہ کردیا۔

 قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کے زیر صدارت منعقد ہوا۔ ایوان میں غیر اخلاقی زبان استعمال ہوئی جس پر حکومتی ارکان نے جمشید دستی اور اقبال احمد کی حاضری معطل کرنے سے متعلق تحریک ایوان میں پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

اسپیکر نے جشمید دستی اقبال احمد پر اس سیشن میں ایوان میں داخلے پر لگادی اور کہا کہ جمشید دستی اور اقبال احمد نے غیر پارلیمانی اور غیر اخلاقی زبان استعمال کی، اراکین اسمبلی نے رولز 30 کی خلاف ورزی کی۔


پابندی کے بعد اب جمشید دستی اور اقبال احمد خان رواں سیشن کے دوران ایوان میں نہیں آسکیں گے۔ بعدازاں قومی اسمبلی اجلاس پیر کی شام پانچ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

اس فیصلے کے بعد اپوزیشن ارکان نے اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کی، اپوزیشن قیادت نے اپنے دو ارکان کی حاضری سے معطلی پر احتجاج ریکارڈ کرایا۔

اپوزیشن ارکان کا موقف تھا کہ حکومتی ارکان کی جانب سے بدتہذیبی کی ابتداء کی گئی، ہمارے ارکان کی حاضری بحال کریں یا قادر پٹیل اور رفیع اللہ کو بھی معطل کیا جائے، اسپیکر صاحب آپ نے ادھورا ایکشن لیا جو قابل قبول نہیں۔

اسپیکر نے اپوزیشن ارکان کو معاملے کا جائزہ لینے کے لیے وقت مانگ لیا۔ اسپیکر ایاز صادق نے معاملے کی تفصیلی انکوائری کرانے کی یقین دہانی۔

دریں اثنا وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے قومی اسمبلی میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل اس ایوان میں جو ہوا پہلے نہ ہوا، ماضی میں صدارتی خطاب کے دوران ٹوکن کے طور پر احتجاج ہوتا تھا مگر یہاں تو غیر ملکی سفیروں کے ہوتے ہوئے باجے بجائے گئے ایسا پارلیمانی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔

عطا تارڑ کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی کے آزاد اراکین نے احتجاج کیا۔ عطا تارڑ نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ایک پارٹی رکن احتجاج کرتا ہے پارٹی اس سے لاتعلقی ظاہر کرتی ہے، بیانات بدلنا ان کا ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے، کبھی ایبسلوٹلی ناٹ تو کبھی سائفر سے حکومت گرانے کی باتیں کرتے ہیں، پھر اڈیالہ سے آرڈر آتا ہے دوست ملک کے خلاف بات کرو پھر بیان واپس لے لیتے ہیں۔