آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، کشمیر، خطہ پوٹھوہار، پنجاب، اسلام آباد اور شمالی بلوچستان میں بیشتر مقامات پر آندھی، جھکڑ چلنے اور گرج چمک کے ساتھ تیز و ہلکی بارش اور بعض مقامات پر ژالہ باری کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اس دوران شمالی علاقوں میں پہاڑوں پر برف باری بھی متوقع ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب، خیبر پختونخوا، کشمیر، شمالی، وسطی بلوچستان اور گلگت بلتستان میں آندھی اورگرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ بارش چراٹ میں 70، پشاور (ایئر پورٹ 68، سٹی 44)، مالم جبہ 58، دیر (بالائی 49، زیریں 34)، کاکول 43، باچا خان (ایئر پورٹ41)، تخت بائی 35، دروش، سیدو شریف 28، ڈیرہ اسماعیل خان (ایئر پورٹ 24، سٹی 24)، میرکھانی میں 20 ملی میٹر ہوئی۔
پٹن، مردان میں 15، پارا چنار، کالام 13، بنوں 12، بالاکوٹ 8، چترال 5، اٹک 47، کروڑ (لیہ) 43، بھکر 38، چکوال 33، راولپنڈی (کچہری 31، چکلالہ 25، شمس آباد22)، اسلام آباد (گولڑہ 29، بوکڑہ 27، سیدپور 26، ایئر پورٹ ، زیرو پوائنٹ 23)، نور پور تھل 28، مری میں 24 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
نارووال، جوہر آباد میں 21، کوٹ ادو 18، ملتان (ایئر پورٹ 15، سٹی 9)، جہلم 13، سیالکوٹ (سٹی 11، ایئر پورٹ 8)، منڈی بہائوالدین 10، بہاولپور (سٹی9، ائیر پورٹ 8)، گجرات 7، گوجرانوالہ، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ڈیرہ غازی خان 3، منگلہ میں 2 ملی میٹر بارش ہوئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سرگودھا سٹی، لاہور ( ایئر پورٹ ایک)، گڑھی دوپٹہ37، راولاکوٹ 33، مظفر آباد (ایئر پورٹ 20، سٹی 23)، کوٹلی 18، قلات 26، بارکھان 16، ژوب 13، کوئٹہ (سٹی 8، سمنگلی 4)، پنجگور 5، دالبندین ایک، استور 5، گوپس 3، چلاس، گلگت اور سکردو میں بھی ایک ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
جمعہ کو ریکارڈ کیے گئے زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت کی رپورٹ کے مطابق مٹھی میں 39، شہید بینظیر آباد 38، جیکب آباد، موہنجو داڑو اور سکرنڈ میں 37 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔
محکمہ موسمیات نے متنبہ کیا ہے کہ دیر، سوات، چترال، کوہستان، مانسہرہ، گلگت بلتستان اور کشمیر کے مقامی ندی نالوں اور دریائے کابل سے ملحقہ علاقوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔
تیز بارش کے باعث بالائی خیبر پختونخوا، مری، گلیات، کشمیر اور گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ کا بھی خدشہ ہے، اسی طرح آندھی، جھکڑ، ژالہ باری، گرج چمک اور تیز بارش کے باعث فصلوں، کمزور انفرا سٹرکچر ( بجلی کے کھمبے، گاڑیوں اور سولر پینل وغیرہ) کو نقصان کا بھی اندیشہ ہے۔