پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ارتھ ڈے منایا جا رہا ہے، آج کے دن کا مقصد ماحولیات کے تحفظ کی اہمیت اجاگر کرنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 1970ء میں دنیا میں پہلی مرتبہ ’ارتھ ڈے‘ منایا گیا اور ماحولیات کی بقاء کیلئے کوششوں کا آغاز ہوا، پاکستان سمیت دنیا بھر میں ارتھ ڈے سیارہ بمقابلہ پلاسٹک کے عنوان سے منایا جا رہا ہے جس کا مقصد 2040ء تک پلاسٹک کی پیداوار میں 60 فیصد کمی لانا ہے، 1950ء کی دہائی میں دنیا میں پلاسٹک کی پیداوار 20 لاکھ ٹن تھی جو اب 450 ملین ٹن تک جا پہنچی ہے۔
اقوام متحدہ کی جاری کردہ ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں ہر سال 33 لاکھ ٹن پلاسٹک کا فضلہ پیدا ہوتا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ پلاسٹک زمین کو تیزی سے آلودہ کر رہا ہے اور کلائمیٹ چینج جیسے خطرے کی ایک بڑی وجہ پلاسٹک ہے، پلاسٹک انسانوں کے علاوہ سمندری حیات کیلئے بھی انتہائی نقصان دہ ہے اور یہ بلاواسطہ طور پر ہمارے جسم کا حصہ بن رہا ہے۔
پلاسٹ سے چھٹکارا پانے کیلئے لازم ہے کہ جس حد تک ہو سکے اس کے استعمال پر قابو پایا جائے اور اگر استعمال ناگزیر ہو تو دوبارہ قابل استعمال پلاسٹک پر انحصار کریں۔