وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمیں کاروبار میں آسانیاں اور سہولت فراہم کرنے کی ضرورت ہے،غیر روایتی اشیاء کی برآمدات کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جائیں،تجارت اور کاروبار میں آسانی کے حوالے سے پالیسیاں بناتے ہوئے نجی شعبے سے مشاورت کو یقینی بنایا جائے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت تجارت کے شعبے کے حوالے سے اہم جائزہ اجلاس ہوا۔اجلاس وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ایسی تجارتی پالیسی تیارکرنے کی ضرورت ہے جس سے کاروبار میں آسانیاں اور سہولت ہو ۔ انہوں نے ملکی برآمدات کو مزید مسابقتی بنانے کے حوالے سے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ غیر روایتی اشیاء کی برآمدات کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جائیں۔
وزیراعظم نے یہ بھی ہدایت کی کہ تجارت اور کاروبار میں آسانی کے حوالے سے پالیسیاں بناتے ہوئے نجی شعبے سے مشاورت کو یقینی بنایا جائے۔ ملکی ترقی میں نجی شعبے اور صنعت کا کردار انتہائی اہم ہے ۔ انہوں نے انڈسٹری کے مصدقہ ڈیوٹی ڈرابیکس فوری ادا کرنے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے تاکید کی ملکی آٹو سیکٹر کی ترقی کے لئے ڈیلیشن پالیسی پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
وزیراعظم نے بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں میں تعینات ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ افسران کی کارکردگی جانچنے کے لئے جامع حکمت عملی ترتیب دینے کی ہدایت کی ہے۔شہباز شریف نے کہا ہے کہ اچھی کارکردگی دکھانے والے ٹریڈ افسران کی پزیرائی ہو گی جبکہ خراب کارکردگی دکھانے والے افسران کی سخت سرزنش اور عہدوں سے ہٹایا جائیگا ،برآمدی شعبے کا ہر ماہ میں دو دفعہ خودجائزہ لوں گا۔
وزیر اعظم کو بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور خلیجی ممالک کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدے کے حوالے سے بات چیت حتمی مراحل میں ہے،ازبکستان اور تاجکستان کے ساتھ راہداری تجارت کے معاہدے فعال ہو چکے ہیں جن کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں،اسلام آباد میں حالیہ پاک-سعودی بزنس کانفرنس میں 450 بزنس ٹو بزنس ملاقاتیں ہوئیں،ای- کامرس کے حجم میں بتدریج اضافہ ہو رہاہے ، پاکستان ٹریڈ پورٹل ہر 3 ہزار سے زائد کمپنیوں کو شامل کیا گیا ہے،افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں نگرانی کا عمل سخت کیا گیا ہے،پبلک سیکٹر انشورنس کمپنیز کے پریمئم گروتھ ڈبل ڈیجٹ میں ہے۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ جیم (Gem) ایکسپورٹ فریم ورک پر کام حتمی مراحل میں ہے،ایران اور روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کی آپریشنلائیزین کے حوالے سے دونوں ممالک نے اصولی رضامندی کا اظہار کیا ہے،آذربائجان اور افغانستان کے ساتھ پریفرینشل تجارتی معاہدے کے حوالے سے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی جا رہی ہے،نئی اسٹریٹیجک ٹریڈ پالیسی کے حوالے سے ضروری مشاورت کی جا رہی ہے،صنعتی ترقی کیلئے ٹیکنالوجی اینڈ اینوویشن فنڈ کے قیام کے حوالے سے ضروری قانون سازی کی جا رہی ہے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب ، وزیر پیٹرولیم مصدق ملک ، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان ، گورنر اسٹیٹ بینک اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی ۔