پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے درمیان 33 کروڑ ڈالر قرض کا معاہدہ طے پا گیا

حکومت نے ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے ساتھ 33 کروڑ ڈالر قرض کے معاہدے پر دستخط کر دیے، یہ رقم سماجی تحفظ کے نظام کو مضبوط بنانے اور غربت کے خاتمے کے لیے نچلی سطح پر سماجی تحفظ کو وسعت دینے پر خرچ ہوگی۔

گزشتہ روز ایک تقریب کے دوران معاہدے پر دستخط کیے گئے جس کا مقصد موسمیاتی اثرات سے ہم آہنگ ہونے کے لیے غربت میں کمی اور انسانی ترقی کے اقدامات کو بڑھانا ہے۔

اقتصادی امور کے سیکریٹری ڈاکٹر کاظم نیاز اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر ایما فین نے معاہدے پر دستخط کیے۔

اعلامیے کے مطابق یہ قرض انٹیگریٹڈ سوشل پروٹیکشن ڈیولپمنٹ پروگرام (آئی ایس پی ڈی پی) کے تحت دیا گیا ہے جس کا مقصد غریب اور کمزور گھرانوں کی مدد کرنا ہے۔

یہ پروگرام ملک میں سماجی تحفظ کے نظام کو مضبوط بنانے اور وسعت دینے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کی مالی اعانت سے جاری پروگرام پر مبنی ہے۔

اس پروگرام کے ذریعے کم آمدنی والے خاندانوں سے تعلق رکھنے والے بچوں اور نوجوانوں کے لیے تعلیم کا حصول بہتر اور آسان بنایا جاسکے، اس کے علاوہ قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں رہنے والے مستحقین کے لیے صحت کی خدمات فراہم کرنا اور غذائی قلت دور کرنا بھی اس پروگرام کا حصہ ہوں گے۔

معاہدے پر دستخط کی تقریب کے موقع پر اقتصادی امور کے سیکریٹری ڈاکٹر کاظم نیاز نے ادارہ جاتی استعداد کار بڑھانے اور کم آمدنی والے خاندانوں کے بچوں کی تعلیم وصحت تک رسائی بہتر بنانے کے لیے قرض دہندہ سے اضافی مالی امداد کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے اس سلسلے میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے مسلسل تعاون پر اظہار تشکر کیا۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر نے سماجی تحفظ کے جال کو مضبوط بنانے میں حکومت کے مقاصد کی حمایت کے لیے بینک کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اضافی مالی مدد اس پروگرام کے مقاصد کے حصول میں مدد فراہم کرے گی جس میں بچوں اور نوجوانوں کے لیے تعلیم تک رسائی اور ترقی میں اضافہ، غربت میں کمی اور کمزور آبادیوں کے لیے صحت کی خدمات تک رسائی میں اضافہ اور غذائی سپلائیز تک رسائی کو بہتر بنانا شامل ہے۔

قرض کے معاہدے پر دستخط پاکستان میں سماجی تحفظ کے نظام کو بہتر بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔

مالی سال 2025 کے بجٹ میں سماجی تحفظ کو وسعت دینے کے لیے اضافی وسائل مختص کیے گئے ہیں جن میں فلیگ شپ سوشل پروٹیکشن پروگرام کے لیے زیادہ بجٹ بھی شامل ہے۔