راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں زیر سماعت نیب ترامیم کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 30 مئی کو سپریم کورٹ میں میرا میچ ہے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کے دوران مختلف واقعات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انسانوں اور جانوروں کے معاشرے میں فرق ہوتا ہے، انسانوں کا معاشرہ لوگوں کے دل جیت کر چلایا جاتا ہے، بورس جانسن اور ہیرل ملن کو اخلاقی بنیادوں پر حکومتیں چھوڑنا پڑیں۔
سپریم کورٹ میں زیر سماعت نیب ترامیم کیس سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ 30 مئی کو سپریم کورٹ میں میرا میچ ہے۔
خیال رہے کہ 16 مئی کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے نیب ترامیم کیس کی سماعت کی تھی جہاں عمران خان اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے تھے تاہم انہیں بات کرنے کا موقع نہیں ملا تھا۔
سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کی سماعت 30 مئی کو مقرر کردی ہے، جس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی پر مشتمل 5 رکنی بینچ کر رہا ہے۔
عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ 8 فروری سے پہلے تین سزائیں دی گئیں لیکن تمام پروپگنڈے کے باوجود لوگوں نے ہمیں جتوایا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے سمجھا تھا کہ ہم الیکشن سے بھاگ جائیں گے، اسلام آباد کا ریٹرننگ افسر بھاگا ہوا ہے، پٹن کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی اسلام اباد کی نشستیں 50 ہزار کی لیڈ سے جیتی ہوئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں ٹریبیونل ہی نہیں بنایا جا رہا ہے، یہ ڈرے ہوئے ہیں کہ حلقے نہ کھل جائیں، 3 ماہ ہو گئے ہیں، ٹریبیونلز سے فیصلے آنے چاہیے تھے، میڈیا کا منہ بند کرنے کے لیے فارم 47 کی وزیراعلی نے عزت کا قانون پاس کر دیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ملک میں خوف کے ذریعے سب کچھ چلایا جا رہا ہے، پی ٹی آئی کو جلسے تک کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے، خیبر پختونخواہ میں کسی مخالف پر کوئی کیس کیا یا ہم نے کسی کو جیل میں ڈالا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ رؤف حسن پر حملے کے واقعے کے پیچھے کون ہے، رؤف حسن کے ساتھ جو ہوا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نظام ڈنڈے کے ذریعے چلایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی تیار ہو جائے رؤف حسن کے معاملے پر سڑکوں پر نکلیں گے، ہماری برداشت ختم ہو رہی ہے اور ہم سڑکوں پر احتجاج کریں گے۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ملکی حالات کی وجہ سے سڑکوں پر نہیں نکل رہے تھے، معیشت اس قابل نہیں کہ احتجاج برداشت کر سکے، کوئی بھی نقصان ہوا تو یہ خود ذمہ دار ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی تیار رہے ہم اسمبلی اور بجٹ اجلاس چلنے نہیں دیں گے، شہباز شریف کہہ رہا ہے کہ مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے ، مشکل فیصلے تب ہوتے ہیں جب لیڈر قربانیاں خود سے شروع کرے۔
عمران خان نے کہا کہ نواز شریف، شہباز شریف اور آصف زرداری بیرون ملک رکھے گئے اربوں روپے واپس لے کر آئیں، قوم بہت قربانی دے چکی اب قوم پہلے آپ سے قربانی چاہے گی۔
انہوں نے کہا کہ تمام مقدمات براہ راست نشر کیے جائیں، قوم کو پتہ لگے چوری کس نے کی، غداری کا بھی کیس چلانا ہے تو چلائیں پھانسی کے لیے بھی تیار ہوں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ججز پر جو خوف تھا وہ اترتا جا رہا ہے۔
نواز شریف سے کسی قسم کی ڈیل کا تاثر مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار کے ساتھ نواز شریف سے ملاقات ہوئی تھی، نواز شریف نے سمجھ لیا کہ میرے ضمیر کی قیمت صرف ایک سڑک ہے۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بنی گالہ کی سڑک توشہ خانہ کے تحائف بیچ کر بنوائی تھی، نواز شریف اور محسن نقوی بتائیں کہ پیسہ باہر کیسے گیا۔
انہوں نے کہا کہ پرویز الہٰی کی رہائی پر خوش ہوں، انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پرویز الہی اگر پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کر دیتا تو اسی دن رہا ہو جاتا، جج اپنی ساکھ کے لیے کھڑے ہو گئے ہیں، اس لیے انہیں لگ رہا ہے کہ ڈیل ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو اجازت ہے کہ وہ حکومت گرا دے، مجھے یہ اجازت نہیں کہ میں امریکا کی سازش بے نقاب کروں۔