پاکستان میں شدید موسمیاتی تبدیلیوں سے گرمیوں کی سوغات اور پھلوں کے بادشاہ آم کی فصل بھی شدید متاثر ہوئی ہے، مینگو ایکسپورٹرز کہتے ہیں کہ 25 ہزار ٹن آم برآمد کے قابل نہیں رہا۔
مرجھائے زرد پتے، جھلسے ہوئے اور داغی آم، پھلوں کا بادشاہ سفید چونسہ کا یہ حال ہے، موسمیاتی تبدیلی نے جہاں گندم، کپاس اور چاول کو متاثر کیا وہیں ملتان میں آم کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ملتان میں سفید چونسا آم بہت زیادہ متاثر ہوا ہے، سفید چونسے پر بلیک پیچز آگئے ہیں ایک درخت پر 50 سے 60 آم پر کالے دھبے آگئے ہیں۔
آم کے ماہرین کے مطابق پاکستان میں 18 لاکھ ٹن آم کی پیداوار ہوتی ہے، جس میں 77 فیصد حصہ پنجاب میں کاشت کیا جاتا ہے، لیکن موسمی حالات کے باعث 40 فیصد آم کی فصل کو نقصان پہنچا ہے، جس سے مجموعی پیداوار میں 6 لاکھ ٹن تک کمی ریکارڈ کی جارہی ہے۔
مینگو ایکسپورٹرز کے مطابق پچھلے سال آم ایک لاکھ 25 ہزار ٹن ایکسپورٹ کیا گیا لیکن شدید گرمی کی وجہ سے 25 ہزار ٹن آم ایکسپورٹ کے قابل نہیں رہا۔
انکا کہنا تھا کہ اب ڈیرھ لاکھ ٹن آپ سارا ایکسپورٹ کرتے ہیں، مجھے تو اس ٹارگٹ تک پہنچنے کی بالکل سمجھ نہیں آرہی کے کیسے پہنچا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ آف پاکستان جنہوں نے ہیلپ کرنی ہے، منسٹریز میں پہلے نام لے چکا ہوں، انہوں نے ہیلپ کرنی ہے ان کی مدد شامل حال نہیں ہے، یہ اپنی اپنی جنگ ہے، فارمز کےلیے تو خصوصی معاملات کی ونڈو کلوزڈ ہے گورنمنٹ کی طرف سے۔
ایکسپورٹرز کا کہنا تھا کہ کسان کی گندم کی امدادی قیمت نہ ملنے کی وجہ سے پہلے ہی کمر ٹوٹ چکی ہے اب آم کی فصل بھی ان کی امیدوں پر پوری نہیں اتر رہی۔
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پھلوں کے بادشاہ آم کی پیداوار اور ایکسپورٹ میں نمایاں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے، اگر شدید گرمی کا یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا تو اگلی فصل کپاس بھی شدید گرمی کی تاب نہ لا سکے گی۔