پشاور ہائی کورٹ میں پاکستان میں ٹک ٹاک بندش کے لئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ۔
پی ٹی اے کے وکیل جہانزیب محسود نے کہا کہ ہم نے کمنٹس آج جمع کیا ہے جس پر درخواست گزار بیرسٹر بابر شہزاد عمران نے کہا کہ میں نے کمنٹس نہیں دیکھیں ہم نے درخواست میں استدعا کی ہے کہ ٹک ٹاک کو بند کیا جائے۔ ٹک ٹاک پر جو توہین مذہب کی پوسٹیں شیئر کی جاتی ہے ہمیں اس پر اعتراض ہے۔
عدالت نے پی ٹی اے کو ٹک ٹاک سے توہین مذہب اور قابل اعتراض ویڈیوز ہٹانے کا حکم دے دیا۔
جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیئے کہ یہ انتہائی اہم ایشو ہے، جو مثبت چیزیں ہے وہ شیئر کریں لوگ لیکن قابل اعتراض چیزیں نہیں ہونی چاہیئے، جو چیزیں قابل اعتراض ہے جو توہین مذیب کی پوسٹیں ہے وہ نہیں ہونی چاہیئے۔
درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر بابر شہزاد عمران نے کہا کہ جو مثبت چیزیں شیئر ہوتی ہے ہم اس کے خلاف نہیں ہے۔
وکیل پی ٹی اے جہانزیب محسود نے موقف اپنایا کہ ایک دن میں ٹک ٹاک پر لاکھوں ویڈیوز شیئر ہوتی ہے، ٹک ٹاک پر جب بھی کوئی توہین مذہب کی پوسٹ شیئر کی جاتی ہے ان کو بلاک کیا جاتا ہے۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ امریکہ اور دیگر ممالک میں تو اس کو فلٹر کیا گیا ہے ہاں پر ایسا کیو نہیں کیا گیا، کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ فائر وال بنائے اور جو بھی توہین مذہب کی ویڈیوز آئے وہ بلاک کریں۔
وکیل پی ٹی اے نے جواب دیا کہ یہ ٹیکنیکل معاملہ ہے ٹک ٹاک پر جو توہین مذہب کی پوسٹیں آتی ہے وہ اکاونٹ باہر سے ہوتے ہیں۔
درخواست گزاروکیل نے مطالبہ کیا کہ عدالت پی ٹی اے کو حکم دیں کہ جو توہین مذہب اور قابل اعتراض مواد ٹک ٹاک پر پڑا ہے ان کو ہٹائے۔
جس پر عدالت نے پی ٹی اے کو ٹک ٹاک پر توہین مذہب اور قابل اعتراض ویڈیوز فوری ہٹانے کا حکم دے دیا کہا کہ پی ٹی اے اس کیس میں خود بھی دلچسپی لیں یہ قومی مسئلہ ہے، عدالت نے پی ٹی اے سے 7 دن میں جواب طلب کرتے ہوئے ، سماعت 24 جولائی تک ملتوی کردی۔