وفاقی حکومت کا خواتین کا استحصال روکنے کیلیے قانون سازی کا فیصلہ

اسلام آباد / انقرہ: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ خواتین کا استحصال صدیوں سے ہورہا ہے جس کو روکنے کیلیے اب قانونی سازی بہت ضروری ہوگئی ہے۔

وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے این سی ایس ڈبلیو کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ہمارے ہاں قانون کی پاسداری ویسی نہیں ہے جیسا کہ مغرب میں ہے، پارلیمنٹ میں آج ایک معاملے پر تین لفظوں کی ایک ترمیم تھی اور اس کے لئے تین گھنٹے لگ گئے۔

انہوں نے کہا کہ قوانین بہت سوچ سمجھ کر اور مشاورت سے بنائے جانے ضروری ہیں، قوانین بنانا اور ان پر عملدرآمد کرانا دو الگ الگ معاملات ہیں۔

وزیر قانون نے کہا کہ خواتین کے حوالے سے قوانین بنانے اور عملدرآمد کرانے پر وزیراعظم نے صوبوں کے ساتھ یہ معاملہ اٹھانے کا کہا ہے، صدیوں سے خواتین کا استحصال ہو رہا ہے اب اسے روکنے کا وقت آگیا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسی نے بہت مضبوط ججمنٹ دی ہے کہ خواتین کے حقوق پر کوئی سستی نہ دکھائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ مفروضہ نہیں یہ ایک حقیقت ہے کہ ہماری بچیوں پر جبر و تشدد ہر طبقے میں ہو رہا ہے، قوانین بنا بھی لئے گئے لیکن رویے بدلنے کی اشد ضرورت ہے اور ہمیں اس کے بغیر کامیابی حاصل نہیں ہو سکتی۔

وزیر قانون و انصاف کا کہنا تھا کہ ترقی و نمو کی رفتار کم ہونے کی وجہ صرف یہ ہے کہ خواتین کو شانہ بہ شانہ اپنے ساتھ کھڑا نہیں کیا گیا، عدالتوں کو پابند کرنا ضروری ہے کہ وہ بروقت انصاف فراہم کریں، عدالتوں کا تعاون بے حد ضروری ہے تاکہ خواتین اپنے کیسز بلا خوف و خطر دائر کریں، بروقت انصاف ہی اصل انصاف ہے، لوگ کیسز لمبے چلنے کی وجہ سے عدالتوں کا رخ ہی نہیں کرتے۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ خواتین کے حقوق تسلیم کرنے پر پارلیمنٹ، جوڈیشری اور ادارے سب ایک پیج پر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں وزارت انسانی حقوق اور وزارت قانون و انصاف کو دیکھ رہا ہوں لیکن پارلیمنٹری افئیرز کا بھی کام سونپ دیا گیا ہے۔