شدید گرمیاں ہر سال جہاں ایک طرف گرم علاقوں میں رہنے والے بچوں کے لیے چھٹیوں کی نوید لے کر آتی ہیں تو دوسری جانب صحت کو لے کر کچھ جان لیوا مسائل کا سامنا بھی رہتا ہے۔
گرمی کی وجہ سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورت حال میں نمکیات کی کمی سے پٹھوں کا کھچائو، پانی کی کمی سے شدید تھکاوٹ کا ہونا اور گرمی سے بے ہوش ہوجانا شامل ہیں۔ اس دوران کئی زندگیاں چلی جاتی ہیں۔ زیادہ تر ایسے لوگ خطرے میں ہوتے ہیں جن کا زیادہ وقت دھوپ میں گزرتا ہے جیسے بچے، کھلاڑی اور مزدور وغیرہ یا پھر ایسے لوگ جن کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے جیسے کہ بزرگ شہری اور چھوٹے بالخصوص شیر خوار بچے۔ اس کے علاوہ بہت سے لوگوں کو ہر سال گرمیوں میں ایک بڑا مسئلہ گرمی دانوں کا بھی ہوتا ہے۔
ہیٹ اسٹروک یا لو لگنا:
ہیٹ اسٹروک یا لو لگنا گرمیوں سے متعلق سب سے خطرناک مسئلہ ہے۔ قدرت نے جسم میں غدود کا ایسا نظام وضع کیا ہے جس سے گرمیوں میں پسینے کا اخراج ہوتا ہے اور درجہ حرارت کنٹرول میں رہتا ہے۔ بیرونی درجہ حرارت میں تغیر انسانی جسم پر مختلف ردعمل کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ 30 ڈگری سینٹی گریڈ جسم کے لیے بہترین اور مناسب درجہ حرارت ہوتا ہے، 33 ڈگری پر پسینہ آنا شروع ہو جاتا ہے، 35 ڈگری سینٹی گریڈ پر جسم میں حرارت کو منظم کرنے کا نظام متحرک ہوجاتا ہے، 38 ڈگری سینٹی گریڈ پر خون کا جلد کی جانب بہاؤ زیادہ ہوجاتا ہے، 39 ڈگری پر پسینے کے غدود بند ہونا شروع ہو جاتے ہیں، 40 ڈگری پر غنودگی اور 41 ڈگری پر موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
شدید گرمی میں اکثر جسم اپنے درجہ حرارت کو مزید کنٹرول نہیں کر سکتا تو درجہ حرارت تیزی سے بڑھ جاتا ہے، پسینے کا خود کار نظام بھی درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے، اور جسم کا درجہ حرارت 15 منٹ کے اندر اندر 106° F یا اس سے زیادہ بڑھ سکتا ہے اور بروقت ممکنہ ابتدائی طبی امداد نہ ملنے کی صورت میں اکثر اوقات مستقل معذوری یا موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ہیٹ اسٹروک کی علامات یہ ہیں: ذہنی تناؤ، کمزوری، تیز بخار، پسینے کا نہ آنا، لو لگنا، بہت زیادہ پسینہ آنا، خشک گرم اور سرخ جلد، بے ہوش ہو جانا، متلی یا الٹی، دل کی دھڑکن تیز ہونا، پیٹ، بازوؤں، ٹانگوں یا پٹھوں میں درد، یا اینٹھن (گرمی سے تھکاوٹ)، چڑچڑاپن، آنکھوں کی پتلی کا پھیل جانا، آنکھوں کی پتلی کا سکڑ جانا، سر درد، چکر آنا، پیاس لگنا، پیشاب کا نہ آنا، گرمی سے موت کا واقع ہونا وغیرہ۔
ابتدائی طبی امداد:
ہیٹ اسٹروک سے متاثرہ افراد کو ہنگامی طبی امداد دینے کے لیے فوری طور پر ایمرجنسی نمبر پر کال کریں اور ہنگامی طبی خدمات کے پہنچنے تک متاثرہ شخص کے ساتھ رہیں۔ ساتھ ہی مندرجہ ذیل طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے متاثرہ فرد کا درجہ حرارت ممکنہ طور پر کم کرنے کی کوشش کریں:
مریض کو ٹھنڈی اور سایہ دار جگہ پر لے جائیں جہاں ہوا کا گزر مناسب ہو یا پنکھے کا استعمال کریں۔
ٹانگوں کو سر سے اونچا رکھیں۔
بیرونی لباس اتار دیں۔
جلد از جلد ٹھنڈے پانی سے غسل کرائیں اور جسم پر ٹھنڈے گیلے کپڑے رکھیں۔ خاص کر سر، گردن، بغلوں اور کمر پر۔ ساتھ ساتھ پہنے ہوئے کپڑوں پر ٹھنڈا پانی ڈالتے رہیں۔
پانی اور نمکیات والی مشروبات (او آر ایس، شکنجبین یا گلوکوز) دیں۔
(نوٹ: گرمی سے پیدا ہونے والا بخار دواؤں سے نہیں ٹھیک نہیں ہوتا۔)
احتیاطی تدابیر:
ٹھنڈ اور سائے والی جگہوں پر رہیں۔ بلا ضرورت دھوپ میں جانے سے پرہیز کریں، خاص کر صبح دس سے شام چار بجے تک۔
ایسی جسمانی مشقت اور سرگرمی سے اجتناب کریں جس سے درجہ حرارت زیادہ ہونے کا احتمال ہو۔
بہت زیادہ پانی پئیں۔ ہر پندرہ سے بیس منٹ میں نمکیات اور کاربوہائیڈریٹ والی مشروبات پئیں۔
ہلکے اور ڈھیلے کپڑے پہنیں۔ دھوپ میں سر ڈھانپ لیں اور چشمہ پہنیں۔
کھلے جوتوں اور چپلوں کا استعمال کریں۔
متوازن خوراک کا استعمال کریں۔ زیادہ پروٹین والی غذا کا استعمال کم کردیں کیوں کہ اس سے میٹا بولک ہیٹ بڑھ جاتی ہے۔
چائے، کافی، کولڈ ڈرنکس اور الکوحل کے استعمال سے پرہیز کریں۔
بچوں اور بزرگوں کا خاص خیال رکھیں۔ بچوں کو پارک کی گئی گاڑی میں بالکل نہ چھوڑیں۔
وقفے وقفے سے اپنی کلائی پر ٹھنڈا پانی ڈالیں اس سے رگوں میں خون کی ٹھنڈک میں مدد ملے گی۔
موئسچرائزر کریم کا استعمال کم کریں۔
غنودگی کی صورت میں آرام کریں۔
ڈاکٹر سے کب رجوع کرنا چاہیے؟ جب پسینہ زیادہ آئے، تھکن زیادہ محسوس ہو، دل کی دھڑکن زیادہ ہو جائے، جلد کی رنگت زرد ہو جائے، سر درد اور چکر آئیں، متلی اور قے کا آنا، پیٹ یا پٹھوں میں کھچاؤ ہو۔
شعبہ ایمرجنسی میں کب جانا چاہیے؟ غنودگی یا بے پوشی کی صورت میں۔ جلد سرخ، گرم اور خشک ہو۔ جسم کا درجہ حرارت 104 ڈگری فارن ہائٹ سے زیادہ ہو جائے۔
گرمی دانے یا ہیٹ ریش
ہیٹ ریش یا گرمی دانے جلد کی جلن ہے جو گرم اور مرطوب موسم کے دوران بہت زیادہ پسینے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس کی علامات میں پھنسیاں یا چھوٹے چھالوں کے سرخ جھرمٹ عام طور پر گردن، اوپری سینے، کمر، چھاتیوں کے نیچے، اور کہنی کی کریز میں ظاہر ہوتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر؛ اگر ممکن ہو تو ٹھنڈے اور کم مرطوب ماحول میں کام کریں، دن میں دو سے تین بار نہائیں، خارش والے حصے کو خشک رکھیں، تکلیف کو کم کرنے کے لیے پاؤڈر لگائیں، مرہم اور کریم استعمال نہ کریں۔