صحافی ارشد شریف کی ہلاکت: کینیا کی اعلیٰ عدالت نے فیصلہ سنا دیا مزید

کینیا کی اعلیٰ عدالت نے پاکستانی صحافی ارشد شریف کی ہلاکت کے معاملے میں ان کی اہلیہ کی جانب سے دائرکردہ درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کینیا کی حکومت کو اس واقعے کے ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔

 رپورٹ کے مطابق کینیا کی ہائیکورٹ کی جج جسٹس سٹیلا موٹوکونے پاکستانی صحافی پر کینیا کی پولیس کے اہلکاروں کی فائرنگ کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور غیرقانونی قرار دے دیا۔

واضح رہے کہ سینئر صحافی و اینکر پرسن ارشد شریف کو 24 اکتوبر 2022 کو کینیا کے شہر نیروبی میں میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

کینیا کی عدالت نے اپنے فیصلے میں حکومت کو حکم دیا کہ صحافی ارشد شریف پر فائرنگ کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق سخت تادیبی کارروائی کی جائے۔ جسٹس سٹیلا کا کہنا تھا کہ ہر شخص آئین اور قانون کے سامنے برابر ہے اور اسے زندہ رہنے کا حق حاصل ہے۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ارشد شریف کے قتل کی گہرائی کے ساتھ تحقیقات ہونا لازم ہیں اور ان پر ہونے والی فائرنگ کے بارے میں معلومات کی عدم فراہمی، معلومات کے حصول کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

ارشد شریف کون تھے

ارشد شریف کی عمر 49 برس تھی اور ان کا تعلق ایک فوجی خاندان سے تھا۔ ارشد شریف کے والد محمد شریف پاکستان نیوی میں کمانڈر تھے۔

ارشد 1973 میں کراچی میں پیدا ہوئے اور 1993 میں صحافتی کیرئیر شروع کیا۔ وہ پہلے انگریزی اخبارات اور پھر مختلف ٹی وی چینلز سے وابستہ رہے۔ تاہم ان کی ایک اہم پہچان اے آر وائی نیوز کا پروگرام پاور پلے بنا۔ 2012 میں انہوں نے آگاہی ایوارڈ جیتا۔

ان کے ایک بھائی اشرف شریف پاکستان فوج میں میجر تھے۔ 2011 میں ارشد شریف کے والد کا انتقال ہوا تو وہ بنوں میں تعینات تھے وہاں سے راولپنڈی جاتے ہوئے کار حادثے میں اشرف شریف جاں بحق ہوگئے۔

صدر عارف علوی نے 2019 میں ارشد شریف کو پرائڈ آف پرفارمنس اعزاز سے نوازا۔

پاکستان سے روانگی

ارشد شریف حالیہ چند ماہ میں خبروں میں اس وقت آئے جب 13اگست کو پولیس نے ارشد شریف سمیت مزید صحافیوں اور سی ای او کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ یہ مقدمہ پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی جانب سے اس ٹی وی چینل پر دیئے گئے ایک بیان کے بعد درج ہوا تھا اور گل پر مسلح افواج کے اراکین کو بغاوت پر اکسانے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

مقدمے کے اندراج کے بعد ارشد شریف نے پاکستان چھوڑ دیا اگرچہ دیگر صحافی ملک میں ہی رہے۔

اس کے کچھ ہی دن بعد ارشد شریف کے بیانات کے ردعمل میں اے آر وائی نے اعلان کیا کہ چینل ان کے ساتھ اپنی 8 سالہ رفاقت ختم کر رہا ہے۔

اگست میں پاکستان چھوڑنے کے بعد ارشد شریف لندن میں دیکھے گئے۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ وہ کینیا کے شہر نیروبی کیوں گئے تھے۔