وزی دفاع خواجہ آصف کا سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں واپس دینے کے فیصلے پر کہنا ہے کہ پارلیمنٹ ہی آئین میں ترمیم کرسکتی ہے، عدلیہ آئین کی تشریح کرسکتی ہے، دوبارہ لکھنا ان کا کام نہیں ہے۔
خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل سپریم کورٹ کا فیصلہ آئینی نہیں تھا، کل کے فیصلے کے سیاسی مضمرات واضح نظر آتے ہیں، جس نے انصاف ہی نہیں مانگا اس کو انصاف دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں پاکستانی عدلیہ کا نمبر 134 واں ہے، نمبر میں بہتری آئے تو ہماری قوم کی عزت میں اضافہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کی سربلندی کیلئے کردار ادا کرتے رہیں گے، آئین کو دوبارہ لکھنے کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے، تمام اداروں کی ذمہ داریاں آئین میں درج ہیں، آئین بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے اور آئندہ بھی ایسا ہوتا رہے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی نے نشستوں کا دعویٰ ہی نہیں کیا تھا، عدالت سے تو سنی اتحاد کونسل نے رجوع کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بہتر فیصلے وہ ہوتے ہیں جوعام فہم ہوں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کسی آزاد رکن نے بیان حلفی جمع نہیں کروایا، انہوں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی تھی، دفعہ 215 کے تحت پی ٹی آئی کا انتخابی نشان لیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلوں کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے، اس طرح کے غیرآئینی اقدامات جمہوری نظام پر اثرانداز ہوں گے، الیکشن کمیشن اور پارلیمنٹ بھی آئینی ادارے ہیں، ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہنا چاہئے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلوں کو کالعدم کرکے آئین سے تجاوز کیا گیا، کیا میں ایک ہی موضوع پر دو حلف نامے جمع کروا سکتا ہوں؟ اس فیصلے سے ایک بڑا پنڈورا بکس کھل گیا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل میں جانا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ پیر کو پارلیمنٹ میں ہوگا، حکومت اپنے اتحادیوں سے مشاورت کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلی میں حلف لکھ کر انگھوٹے لگا کر دیا گیا ہے، دو حلف اٹھانے والوں سے اسمبلی کی کیا وقعت ہوگی؟
خواجہ آصف نے کہا کہ نئے الیکشن کی صورتحال نظر نہیں آرہی۔