اگر آرٹیکل 6 لگا تو حکومت میں بیٹھے بہت سے لوگوں پر بھی لگے گا، شاہد خاقان

اسلام آباد: سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ گارنٹی دیتا ہوں کہ یہ آرٹیکل چھ نہیں لگاسکتے کیوں کہ اگر آرٹیکل سکس لگا تو حکومت میں بیٹھے بہت سے افراد پر بھی لگے گا، اگر کسی کے پاس نمبر زیادہ ہیں تو وہ عدم اعتماد کی تحریک پیش کردے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ  اب اسمارٹ فون ہی سب کچھ ہے اور ساری زندگی اس موبائل ڈیوائس میں ڈال دی گئی ہے اس لیے موبائل کال ریکارڈنگ کے بہت خطرناک اثرات ظاہر ہوں گے، پاکستان میں دنیا کی کوئی آئی ٹی کمپنی کاروبار نہی کرے گی، جہاں ڈیٹا محفوظ نہیں ہوگا تو وہاں سرمایہ کاری کون کرے گا؟

انہوں نے کہا کہ میں اسی ملک میں گرفتار ہوا تو کہا گیا نیشنل سیکیورٹی کے لیے گرفتار کیا گیا جب رہا کہا گیا تب بھی یہی کہا گیا جب کوئی ملک میں اس قسم کی پابندیاں لگاتا ہے یا ڈیٹا تک کسی کو رسائی دیتا ہے تو اس پر تفصیلی مباحثہ ہوتا ہے، جوڈیٹا موبائل ڈیوائس سے حاصل ہوگا کیا وہ قانون شہادت کے مطابق ہے؟ یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے۔

شاہد خاقان نے کہا کہ ایک اور قانون بھی موجود ہے جو پیپلز پارٹی نے 2013ء کے آخر میں بنایا تھا اور اب پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی حکومت ہے جنہوں ںے نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے، 2013ء کا ایکٹ ایک تفصیلی قانون ہے جس میں ٹیلی فون ٹیپنگ کا پورا میکنزم دیا گیا ہے اس میں 39 سیکشن ہے جس میں آئی ایس آئی، آئی بی، پولیس اور دیگر ملٹری اداروں کو یہ رسائی دی گئی تھی اس کے لیے آغاز گریڈ بیس کا افسر شروع کرتا تھا اس کے بعد باقاعدہ پراسیس سے اجازت ملتی تھی۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس قانون کے تحت فون ٹیپ کرنے کی اجازت ہائی کورٹ کا جج دیتا تھا جو کہ ساٹھ دن سے زیادہ نہیں ہوتی تھی، پھر اس کیس کی کابینہ کی تین رکنی کمیٹی جائزہ لیا کرتی تھی جو کہ ایک تفصیلی میکنزم تھا، آج ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے گریڈ اٹھارہ کے افسر کو سب اختیار دیدیئے ہیں اس طرح کے نظام دنیا میں نہیں چلتے۔

شاہد خاقان نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر کہا کہ ججز نے جو فیصلہ دیا وہ آسان فیصلہ ہے قانون واضح ہے کہ جتنی سیٹیں جس نے جیتی ہیں اتنی سیٹیں اس کا حق ہے، اس فیصلے سے سپریم کورٹ نے اپنے کچھ گناہوں کو دھویا ہے، پارلیمانی و جمہوری اقدار کے مطابق ایسا ہی ہوتا ہے، یہ بات پیپلز پارٹی اور ن لیگ بخوبی جانتے ہیں مگر فیصلوں پر اگر حکومت پریس کانفرنس کرے تو اچھی بات نہیں بات کرنا ہے تو پارلیمنٹ میں کریں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے ابھی پریس کانفرنس کی ہے کہ حکومت پی ٹی آئی پر پابندی لگانے جارہی ہے، وزراء کو احساس نہیں ہے حکومت کسی جماعت پر پابندی نہیں لگاسکتی، آرٹیکل چھ لگانے کی بات ہورہی ہے بہت باتیں ہورہی ہیں، آرٹیکل چھ لگا تو پھر بہت سوں پر لگے گا جو حکومت میں ہیں ان میں سے بھی بہت سوں پر لگے گا۔

شاہد خاقان نے کہا کہ اگر عمران خان نے غلطیاں کیں یا ظلم کیا تو کیا آپ بھی وہی کام کریں گے؟ نو مئی کو ایک سال سو ماہ ہوچکے ایک شخص کو ابھی تک پراسیکیوٹ نہیں کیا، جب ایک فیصلہ آیا تو اس کے تین دن بعد پابندی لگانے کی بات کرنا شروع کردی، اداروں کے درمیان ٹکراؤ سے احتیاط کیا جائے۔

شاہد خاقان نے کہا کہ حکومت کا اپنا مینڈیٹ مشکوک ہے، سیاسی جماعتوں کا مقابلہ صرف پولنگ اسٹیشنز پر ہوتا ہے، پولنگ اسٹیشنز سے باہر جائیں گے تو معاملات خراب ہوں گے، نیشنل ازم و جمہوریت نہیں ہوگی تو کچھ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل سکس کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس بھیجنا پڑے گا، اگر کسی پاس نمبر زیادہ ہیں تو وہ عدم اعتماد کی تحریک پیش کردے، وزیراعظم کسی کو حکومت بنانے کی دعوت نہیں دیا کرتا، 2018ء میں بھی مینڈیٹ چوری ہوا تھا اور 2024ء میں بھی مینڈیٹ چوری ہوا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جب اسمبلی میں قانون توڑا گیا تو اس وقت میں اسمبلی کا حصہ تھا میرا موقف تھا کہ قانون توڑا گیا ہے وزیراعظم اسپیکر، صدر ملوث تھے اس وقت سازش ہوئی تھی مگر اب بہت دیر ہوچکی ہے تین سال کا عرصہ گزر چکا ہے، گارنٹی دیتا ہوں کہ یہ آرٹیکل چھ نہیں لگاسکتے، بات سپریم کورٹ میں جائے گی اگر شواہد نہ دے سکے تو سپریم کورٹ کبھی بھی اجازت نہیں دے گی۔