پاکستان کی طرف سے افغانوں کی جانب سے سرحد کے قریب ایک متنازع چیک پوسٹ کی تعمیر پر اعتراض عائد کرنے کے بعد پاکستان اور افغانستان کی سرحدی افواج کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ انہوں نے ابتدائی طور پر ہلکے ہتھیاروں سے فائرنگ کی آواز سنی لیکن بعد میں دونوں اطراف نے ایک دوسرے کی پوزیشنز کو نشانہ بناتے ہوئے توپ خانے سمیت بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا۔
فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں سرحد کو ہر قسم کی نقل و حرکت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
اگرچہ اس واقعے پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا لیکن مقامی ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی افواج نے افغانوں کو تقسیم لائن سے چند میٹر کے فاصلے پر پوسٹ کی تعمیر کے خلاف خبردار کرنے کے لیے ہوا میں فائرنگ کی۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان فورسز نے ہلکے ہتھیاروں سے جوابی کارروائی کی لیکن بعد میں دونوں فریقین نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، فائرنگ کی وجہ سے بارڈر کراسنگ کے قریب واقع باچہ مینہ کے رہائشی کمپاؤنڈ سے لوگوں کا انخلا اور بازاروں اور سرکاری دفاتر کو بند کر دیا گیا۔
باچا مینا کے رہائشی صابر خان نے بتایا کہ جب تبادلے میں شدت آئی تو علاقے میں رہنے والے زیادہ تر خاندانوں نے اپنی خواتین اور بچوں کو لنڈی کوتل اور دیگر علاقوں میں منتقل کر دیا تھا، تاہم انہوں نے کہا کہ زیادہ تر رہائشی محفوظ ہیں اور کسی بھی مکان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
فائرنگ شام 6 بجے کے قریب شروع ہوئی اور یہ رپورٹ درج ہونے تک جاری رہی اور ابتدائی دو گھنٹے کے شدید تبادلے کے بعد اس کی شدت میں کمی واقع ہوئی۔
اس واقعے نے احتجاج کرنے والے ٹرانسپورٹرز اور کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس کو بھی اپنا احتجاجی کیمپ سمیٹنے پر مجبور کردیا۔
ٹرانسپورٹرز، کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس اور مزدوروں نے اسی دن سرحدی کراسنگ کے قریب دونوں ممالک کے ٹرانسپورٹرز پر عارضی داخلہ دستاویز عائد کرنے کے خلاف احتجاجی کیمپ لگایا تھا جو اب تک بغیر کسی قانونی سفری دستاویزات کے کام کر رہے تھے۔