28 محکمے، ڈیڑھ لاکھ سرکاری نوکریاں ختم کرنے کا فیصلہ

وفاقی حکومت نے 28 محکمے اور ڈیڑھ لاکھ ملازمتیں ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت اجلاس میں وزیر خزانہ کی سربراہی میں کمیٹی نے تجاویز پیش کیں۔ جس میں گریڈ ایک سے سولہ تک کی اسامیاں بتدریج ختم کرنے اور نئی بھرتیوں پر مکمل پابندی عائد کرنے کی سفارش کی گئی۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت حکومتی ڈھانچے کا حجم اور اخراجات میں کمی کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا، اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی حوصلہ افزائی کرنے والے ادارے اسمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی خود نگرانی کروں گا۔ انہوں نے سمیڈا کو وزیراعظم آفس کے تحت لانے کی ہدایت کی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومتی اخراجات میں کمی ہماری ترجیح ہے، حکومت کی ادارہ جاتی اصلاحات کا مقصد قومی خزانے پر بوجھ کو کم کرنا اور عوامی سروسز میں بہتری لانا ہے، ایسے ادارے جنہوں نے پبلک سروس کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھائی اور قومی خزانے پر بوجھ ہیں ان کو یا تو فوری ختم کیا جائے یا پھر ان کی فوری نجکاری کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔

اجلاس میں وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کے حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی نے تجاویز پیش کیں۔ کمیٹی نے ایک لاکھ پچاس ہزار کے قریب خالی آسامیاں ختم کرنے ، نان-کور سروسز اور عام نوعیت کے کاموں مثلاً صفائی اور جینیٹورئل سروسز، کو آؤٹ سورس کرنے کی سفارش کی جس کے نتیجے گریڈ 1 سے 16 تک کی متعدد آسامیاں بتدریج ختم کی جا سکیں گی۔

کمیٹی نے ہنگامی بنیادوں پر بھرتیوں پر مکمل پابندی عائد کرنے کی اور وزارتوں کے کیش بیلنسز پر وزارت خزانہ کی نگرانی کی سفارش بھی کی، اجلاس میں پانچ وفاقی وزارتوں میں اصلاحات کے حوالے سے سفارشات پیش کی گئیں۔

وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان، وزارت سرحدی امور، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن ، وزارت صنعت و پیداوار اور وزارت قومی صحت میں اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان اور وزارت سرحدی امور کو ضم کرنے کی تجویز دی گئی، اول الذکر پانچ وزارتوں میں 28 اداروں کو مکمل بند کئے جانے، نجکاری اور دوسری وزارتوں کو منتقل کئے جانے کی تجویز دی گئی۔ ان پانچ وزارتوں میں 12 اداروں کو ضم کئے جانے کی تجویز بھی دی گئی۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ان مجوزہ اصلاحات کی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے ۔ انہوں نے ان اصلاحات کے نفاذ کا جامع پلان بھی پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔