قائد حزب اختلاف و رہنما پی ٹی آئی شبلی فراز نے کہا ہے کہ یہ حکومت دو، تین ہفتے کی مہمان ہے۔
عرفان صدیقی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا جس کے دوران شبلی فراز نے اظہار خیال کرتے ہوئےکہا کہ اس وقت ایوان میں ایک وزیر موجود نہیں ہے، یہ حکومت دو تین ہفتے کی مہمان ہے لیکن اس کا مطلب نہیں کہ وہ کام کرنا چھوڑ دیں۔
بعد ازاں سینیٹر عرفان صدیقی نے جواب دیا کہ ہمیں اطلاع دی گئی ہے کہ صبح کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے، آدھے گھنٹے تک وزرا آ جائیں گے، کچھ ممبران بلوچستان پر بات کرنا چاہتے ہیں، ابھی اس پر بحث کر لیتے ہیں۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اس ایوان میں ایک شخص کے معاملہ اٹھانے پر ایوان میں بحث ہوتی رہی کہ پارلیمنٹ سپریم ہے، بحث اس لیے ہوئی کہ اس رکن کو توہین عدالت کا نوٹس دیا گیا، اس رکن نے تین دن بعد جاکر سپریم کورٹ میں معافی مانگ لی۔
خیال رہے کہ 25 اپریل کو سینیٹیر فیصل واڈا نے سینیٹ اجلاس میں کہا تھا کہ کہ اگر ایک حلف نامہ ہم پر لاگو ہے تو وہ حلف نامہ پاکستان کے تمام ججوں، سارے جرنیلوں پر بھی لاگو ہو گا، یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی اس ایوان کے باہر ہمیں صادق اور امین کے سرٹیفکیٹ دے، اگر ہماری پگڑی اچھلے گی تو ہم پگڑیوں کی فٹبال بنا دیں گے۔
بعد ازاں سینیٹر پلوشہ خان نے ایوان میں نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ میری والدہ کے گھر میٹر ریڈر میں 900 کو 9 ہزار یونٹ بنایا گیا ، لیسکو کے غلطی کے اعتراف کے باوجود میرے بہنوئی کو 28 چکر لگوائے گئے اور بعد میں ایس ڈی او نے 70 ہزار کا بھتہ مانگا۔