کچھ اداروں کو بند کرنے سے 30ارب روپے کی بچت ہوسکتی تھی، قیصر بنگالی

  کراچی: ماہر اقتصادیات قیصر بنگالی کا کہنا ہے کہ حکومت کی اولین ترجیح مالیاتی خساروں پر قابو پانا ہونا چاہیے اور کچھ اداروں کے بند ہونے سے 30ارب روپے کی بچت ہوسکتی تھی۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ماہر اقتصادیات نے کہا کہ وفاقی حکومت کی تنظیم نو کے لیے ہائی پاورڈ کمیٹی فار رائیٹ سائزنگ سے مستعفی ہوا ہوں کیونکہ تنظیم نو کا پورا بوجھ معاشرے کے کم آمدنی والے طبقے پر ڈالا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر 40ڈویژن ہیں اور پانچ پانچ ڈویژن سے متعلق باری باری فیصلہ کرنے کی سفارش ہوئی تھی، ہر ڈویژن کے ماتحت ادارے کے سربراہ کو طلب کرکے انٹرویو کرنے کی تجویز دی گئی۔

قیصر بنگالی نے بتایا کہ صرف پاپولیشن کے 3 ادارے ہیں اور ان اداروں کی موجودگی میں آبادی پر قابو نہ پایا جا سکا۔ ہاکستان جیمز اینڈ جیولری کمپنی اور پاکستان جیمز اور جیولرز اتھارٹی بھی قائم ہیں، انہیں بند کرنے کے بجائے وزارت پیٹرولیم کے ماتحت کرنے کا کہا گیا ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اخراجات میں کمی کے معاملے پر حکومت کی عدم دلچسپی دیکھنے میں آئی ہے اور مایوس کن بات ہے کہ کمیٹی نے نشاندہی شدہ 70 سرکاری اداروں میں سے صرف ایک کو بند کرنے کی سفارش کی ہے۔ کمیٹی نے 17تجارتی اداروں کی نجکاری اور 52سرکاری اداروں کو برقرار رکھنے کی تجویز دی ہے۔

قیصر بنگالی نے کہا کہ گریڈ 1 سے 16 تک ڈیرھ لاکھ ملازمین کی اسامیوں کو ختم کرنے اور یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی نجکاری کی کمیٹی کی سفارش کو بھی چیلنج کیا ہے۔ کمیٹی کو پیش کی گئی اپنی تفصیلی رپورٹ میں 17ڈویژنز اور 50 سرکاری اداروں کو ختم کرنے کی سفارش کی تھی جبکہ 17 ڈویژنز آئین سے مطابقت نہیں رکھتے جنہیں بند کر دینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ کمیٹی ٹیکینیکل نہیں ہے جس میں کچھ ایم این ایز اور وزیر شامل ہیں، سیاسی لوگ پہلے سے فیصلہ کرکے آتے ہیں، حکومت کچھ ادارے بند کرناچاہتی ہے لیکن کمیٹی میں لوگوں کا کچھ اور ارادہ ہے۔

قیصر بنگالی نے کہا کہ 40سال سے سمیڈا قائم ہے جس کی کوئی کارکردگی نظر نہیں آرہی ہے، سمیڈا کی موجودگی میں اسمال انڈسٹری بند ہو رہی ہیں۔ زائد شرح سود بجلی کے بلوں میں کمی کی جائے تو صنعتیں چل سکیں گی، اعتراض اس لیے کر رہا ہوں کہ ہمیں کوئی قرض نہیں دے رہا اور کوئی سرمایہ کاری نہیں کر رہا ہے، ملک دیوالیہ ہو رہا ہے حکومت کو اپنے اخراجات میں کمی کو ترجیحات میں شامل کرنا چاہیے۔

ماہر اقتصادیات قیصر بنگالی کا کہنا تھا کہ میں 20 ستمبر کو انکم ٹیکس ریٹرن ایک دن بعد احتجاجاً جمع کراؤں گا۔