اسلام آباد: وزارت داخلہ کا کہنا ہےکہ بڑی تعداد میں پاسپورٹ کی درخواستیں ملنے اور کم تعداد میں پروڈکشن سے پاسپورٹ کی فراہمی میں تاخیر کا مسئلہ ہے۔
سینیٹ اجلاس کے وقفہ سوالات میں وزارت داخلہ کا تحریری جواب ایوان میں پیش کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ سال 2022 کے بعد سے ڈی جی امیگریشن اور پاسپورٹ کو روز بہت درخواستیں مل رہی ہیں۔
وزارت داخلہ نے اپنے جواب میں بتایا کہ پاسپورٹ کے لیے موصول ہونے والی روزانہ درخواستوں کی تعداد 45 سے 50 ہزار ہے جب کہ پاسپورٹ پروڈکشن سہولت روزانہ صرف 20 سے 22 ہزار پاسپورٹ فراہم کر سکتی ہے جس کے نتیجے میں پاسپورٹ کا بیک لاگ جمع ہو رہا ہے۔
وزارت داخلہ کا بتانا ہے کہ پاسپورٹ کی پرنٹنگ 3 شفٹوں میں فعال بنائی گئی ہے، پاکستانی مشنز سے جوپاسپورٹ اجرا کے لیے بھیجے گئے وہ پرنٹ کرکے بھیج دیے، فاسٹ ٹریک اور ارجنٹ پاسپورٹ کیٹیگری میں کوئی تاخیر نہیں مگر نارمل پاسپورٹ اجرا میں کچھ تاخیر ہوتی ہے۔
تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ جیسے ہی نئے پرنٹرز نصب کیے جائیں گے پاسپورٹ تاخیر کا مسئلہ ختم ہو جائے گا، سکیورٹی انک،لیمینیٹس، اسپیئرپارٹس کی خریداری میں غیر معمولی تاخیرکا سامنا ہے، جنوری سے 20 پرنٹرز اور 20 لیمینیٹرز کی خریداری کا عمل شروع کیا، پرنٹرزاورلیمینیٹرزکی تیاری میں 8 سے9 ماہ لگتےہیں، رواں ماہ میں یہ فراہمی متوقع ہے۔
وزارت داخلہ کے مطابق 6 ڈیسک ٹاپ پرنٹرز اور2 ای پاسپورٹ مشینیوں کا آرڈرجولائی میں دیا ہے جن فراہمی بھی رواں ماہ میں متوقع ہے جب کہ وزارت خزانہ نے دونوں خریداریوں کے لیے مطلوبہ فنڈز مختص یاجاری نہیں کیے۔