اینٹی بائیوٹکس کی مزاحمت کرنےوالے جراثیموں کے نتیجے میں 4 کروڑ ہلاکتیں ہوسکتی ہیں

دنیا بھر میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے بہت زیادہ استعمال کے باعث مختلف جراثیموں میں ان کےخلاف مزاحمت پیدا ہونے کے نتیجے میں ہر سال لاکھوں افراد ہلاک ہو جاتے ہیں،ایک نئی تحقیق میں پیشگوئی کی گئی ہے کہ 2050ء تک اینٹی بائیوٹک کی مزاحمت کرنےوالے جراثیموں کے نتیجے میں 4 کروڑ کے قریب افراد ہلاک ہوسکتے ہیں۔

امریکا کی "واشنگٹن یونیورسٹی"کی تحقیق میں بتایا گیاہے کہ اینٹی بائیوٹک مزاحمت کے باعث ہونے والی ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور آنے والی دہائیوں یہ سلسلہ برقرار رہے گا،محققین کاکہناہے کہ یہ ایک بڑا مسئلہ ہے اور یہ ختم ہونےوالا نہیں،اینٹی بائیوٹک کے خلاف مزاحمت بڑھنے سے عام امراض کا علاج بہت مشکل ہو جائے گا، خاص طور پر معمر افراد اس سے بہت زیادہ متاثر ہوں گے،اس تحقیق کے نتائج "جرنل دی لانسیٹ" میں شائع ہوئے ہیں۔

اس تحقیق میں 204 ممالک سے تعلق رکھنے والے 52 کروڑ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی،اس کے علاوہ ہسپتالوں کے ڈسچارج ریکارڈز،انشورنس کلیمز اور اموات کے سرٹیفکیٹس سمیت دیگر ڈیٹا کی مدد سے شماریاتی ماڈلزبھی تیار کیے گئے جن سے دریافت ہوا کہ 1990 سے 2021 کے دوران اینٹی بائیوٹک مزاحمت کے نتیجے میں سالانہ 10 لاکھ سے زائد اموات ہوئیں اورمحققین کاکہناہے کہ ان اموات کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا،اگلے 25 برسوں کے دوران اس وجہ سے 3 کروڑ 90 لاکھ اموات ہوسکتی ہیں اور اوسطاً ہر 3 منٹ میں ایک موت اینٹی بائیوٹک ادویات کےخلاف مزاحمت سے ہوگی۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ 5 سال سے کم عمر بچوں میں اس مسئلے سے اموات کی شرح میں 1990 سے 2021 کے دوران 5 فیصد کمی آئی جبکہ 70 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کی اموات میں 80 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا،آئندہ 25 برسوں کے دوران 3 کروڑ 90 لاکھ میں سے ایک کروڑ 18 لاکھ اموات جنوبی ایشیا میں ہونے کا امکان ہے۔

محققین کے مطابق اینٹی بائیوٹک ادویات کے بے جا استعمال کی روک تھام کی جانی چاہیے،ان کے خلاف جدوجہد کو بڑھایا جائے اور نئی اینٹی بائیوٹک ادویات کی تیاری کی جائے گی۔