ہمارے دل کی ہر دھڑکن دل اور دماغ کے درمیان پائے جانے والے پیچیدہ تعلق کا نتیجہ ہوتی ہے۔
مگر اب انکشاف ہوا ہے کہ ہمارا دل کا اپنا 'چھوٹا دماغ' بھی ہوتا ہے۔
جی ہاں واقعی ہمارے دل کا پیچیدہ نروس سسٹم دماغ کی طرح کام کرتا ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
سویڈن کے کیرولینسکا انسٹیٹیوٹ اور امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ دل کا اندرونی نروس سسٹم دل کے ردہم کو کنٹرول کرنے کے علاوہ بھی بہت کچھ کرتا ہے۔
اب تک مانا جاتا تھا کہ ہمارے دل کو دھڑکن کو ریگولیٹ کرنے کے لیے دماغ سے ہدایت موصول ہوتی ہیں۔
مگر اس تحقیق میں ثابت ہوا کہ دل کا نروس سسٹم بہت زیادہ خودمختار ہوتا ہے۔
یہ سسٹم دھڑکن کا اپنے ردہم پیدا کرسکتا ہے اور دماغی ہدایات کو نظرانداز کرکے خود کو ریگولیٹ کرتا ہے۔
محققین کے مطابق یہ بالکل ایسا جیسے دل کا اپنا چھوٹا دماغ ہو۔
مگر یہ چھوٹا دماغ دل کے تمام افعال کو کنٹرول نہیں کرتا۔
اس تحقیق کے لیے ماہرین نے زیبرا فش کا جائزہ لیا تھا جس کے دل کا اسٹرکچر اور افعال حیران کن طور پر انسانی دل سے ملتے جلتے ہوتے ہیں۔
دل کے ایک اہم حصے sinoatrial plexus پر توجہ مرکوز کرنے سے ماہرین نے متعدد نیورونز کو دریافت کیا۔
دل کا یہ حصہ پیس میکر کی طرح کام کرتا ہے اور محققین نے دریافت کیا کہ نیورونز باہمی رابطوں کے لیے متعدد مختلف نیورو ٹرانسمیٹرز استعمال کرتے ہیں، جس سے دل کی دھڑکن پر دل کے کنٹرول کا عندیہ ملتا ہے۔
محققین کے مطابق ابھی اس عمل کو مکمل طور پر سمجھا نہیں جاسکا مگر نتائج کا حیران کن حصہ یہ ہے کہ یہ نیورونز پیس میکر کی طرح کام کرتے ہیں۔
یعنی یہ بالکل ایسے کام کرتے ہیں جیسے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی چلنے اور سانس لینے کے عمل کو کنٹرول کرتے ہیں۔
تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملا کہ دل کا نروس سسٹم آنکھیں بند کرکے دماغی ہدایت پر عمل نہیں کرتا بلکہ وہ دل کی دھڑکن کو مستحکم رکھنے کے لیے مسلسل متحرک رہتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ اس دریافت سے دل کی دھڑکن سے جڑے امراض کے علاج میں مدد مل سکے گی کیونکہ ہمیں دل کے افعال کو زیادہ بہتر طور پر جاننے کا موقع ملے گا۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہوئے۔