ڈیلیوری ایجنٹ کی 18 گھنٹے کی ڈیوٹی کے بعد پلک جھپکتے ہی موت

چین میں ڈیلیوری کرنے والا ایک بوڑھا آدمی 18 گھنٹے کی سخت ڈیوٹی کے بعد اپنی الیکٹرک بائیک پر سستاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

چین کے صوبہ ژی جیانگ کے شہر ہانگزو میں 55 سالہ یوآن کی موت نے ڈلیوری ورکرز پر مسلسل بنیادوں پر پیش آنے والے دباؤ کے متعلق ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے۔

اپنی انتھک لگن کی وجہ سے شہرت حاصل کرنے والے اور ’آرڈر کنگ‘ کے نام جانے جانے والے  یوآن کو  6 ستمبر کے ابتدائی وقت میں ایک ساتھی ڈیلیوری ڈرائیور مردہ پایا۔

عینی شاہدین کے مطابق یوآن 5 ستمبر کی رات 9 بجے سے لے کر اگلی صبح 1 بجے تک کام کر رہے تھے۔ یوآن کے ایک ساتھی یانگ یانگ نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ وہ دیر تک کام کرتا تھا، کبھی کبھی صبح 3 بجے تک، اور اپنی موٹر سائیکل پر تھوڑی سی جھپکی کے بعد صبح 6 بجے دوبارہ کام شروع کر دیتا تھا۔ مشکل وقتوں میں اس کی کمائی 700 یوآن سے تجاوز ہوجاتی تھی۔

موت سے صرف ایک ماہ قبل کام کے دوران ایک ٹریفک حادثے میں یوآن کی ٹانگ میں فریکچر ہوا تھا۔ ایک اور ساتھی ژاؤ ہوا کے مطابق، چوٹ کے باوجود، اس نے دوبارہ کام شروع کرنے سے پہلے صرف 10 دن کا مختصر وقفہ لیا۔ یوآن اپنے 16 سالہ بیٹے (جو شہر میں زیر تعلیم ہے)سمیت اپنے خاندان کی کفالت کے لیے صوبہ ہوبی سے ہانگزو منتقل ہوا تھا۔