تہران: افغانستان کے ایرانی دورے پر موجود عہدیدار کی جانب سے قومی ترانے کی توہین کرتے ہوئے کھڑے نہ ہونے پر افغان سفارت خانے کے قائم سربراہ کو طلب کرکے احتجاج کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق تہران میں اسلامی اتحادی کانفرنس کے موقع پر افغان عہدیدار ایرانی قومی ترانہ بجانے پر کھڑا نہیں ہوا تاہم افغان وفد نے اس پر معذرت کی۔
افغان عہدیدار نے کہا کہ وہ اس لیے کھڑے نہیں ہوئے تھے کیونکہ طالبان نے عوامی سطح پر موسیقی پر پابندی عائد کردی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ افغان عہدیدار کی جانب سے کیے گئے غیرروایتی اور ناقابل قبول اقدام کے بعد شدید احتجاج کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اسلامی اتحادی کانفرنس میں کابل کے نمائندے نے اسلامی جمہوریہ ایران کے قومی ترانے کی توہین کی تھی اور اس اقدام کی بھرپور مذمت کی اور اس سے سفارتی آداب کے خلاف قرار دیا۔
رپورٹ کے مطابق کانفرنس میں جب ایران کا قومی ترانہ بجایا گیا تو افغان عہدیدار بدستور پر کرسی پر براجمان رہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ مہمان ملک کے قومی نشانات کے احترام کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر تسلیم شدہ ممالک کے قومی ترانے کا احترام بھی تسلیم شدہ روایت ہے۔
تہران میں موجود افغان عہدیدار نے معافی کے ساتھ ویڈیو جاری کی اور کہا کہ ان کا مقصد قومی ترانے کی توہین کرنا نہیں تھا بلکہ قومی ترانے کے دوران بیٹھے رہنا ان کی روایت ہے۔
ایران اور افغانستان پڑوسی ممالک ہیں 900 کلومیٹر سرحد ملتی ہے لیکن طالبان حکومت کو تہران نے تاحال باقاعدہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے حالانکہ اگست 2021 میں امریکی انخلا کے بعد طالبان نے اپنی حکومت قائم کی تھی۔
واضح رہے کہ اہم مواقع پر کسی بھی ملک کا قومی ترانے بجائے جانے پر تقریب میں موجود افراد کو احتراماً کھڑے ہونا ایک مسلمہ اصول ہے اور کئی ممالک کے لیے ملک سے وفاداری کا ثبوت ہے اور اس سے مذکورہ ملک اور قوم کی عزت اور ان کے اقدار کا احترام تصور کیا جاتا ہے۔
قبل ازیں پشاور میں خیبرپختونخوا حکومت کے ایک پروگرام میں افغان قونصل خانے کے عہدیداروں نے پاکستان کے قومی ترانے کی توہین کرتے ہوئے بیٹھے رہے تھے جبکہ قومی ترانہ بجایا جا رہا تھا۔
افغان سفارت کار کے اس اقدام کے بعد پاکستان بھر میں مذمت کی گئی تھی اور افغان حکام سے واقعے پر معذرت کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا جبکہ افغان عہدیدار کا کہنا تھا کہ موسیقی کی وجہ سے کھڑے نہیں ہوئے تھے اور ان کا مقصد قومی ترانے کی توہین کرنا نہیں تھا۔