سیکیورٹی حکام پر حملے کو برداشت نہیں کیا جائے گا، سعودی حکام

مسجد نبویؐ میں خاتون کی جانب سے سیکورٹی اہلکار پر حملے اور سیکورٹی گارڈ کی جانب سے ردعمل کے واقعے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد حکام کا کہنا ہے کہ سیکورٹی اہلکاروں پر اس طرح کے حملے کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

سعودی جنرل ڈائریکٹوریٹ آف پبلک سکیورٹی نے واقعے پر رد عمل دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مدینہ منورہ میں مسجد نبویؐ میں زائرین کے ہجوم کو کنٹرول کرنے پر معمور سیکورٹی اہلکار پر خاتون زائر کی جانب سے ہٹ دھرمی دیکھانے اور سیکورٹی گارڈ پر حملہ کرنے اور سیکورٹی گارڈ کی جانب سے ردعمل کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سعودی حکام نے تحقیقات مکمل کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور جو بھی سیکورٹی اہلکاروں پر حملہ کرے گا ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

سوشل میڈیا پر ایک وائرل ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں ایک خاتون کو مسجد نبویؐ میں ایک مرد سیکیورٹی آفیسر کو تھپڑ مارتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیکیورٹی آفیسر فوری طور پر خاتون کو متعدد بار تھپڑ مارتا ہے، جس کے بعد دوسرے سیکیورٹی گارڈز مداخلت کرتے ہیں۔ ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد، سوشل میڈیا پر مختلف قیاس آرائیاں کی گئیں، اور کچھ افراد نے خاتون کی قومیت کے بارے میں سوالات اٹھائے، جن میں سے بعض نے اسے پاکستانی قرار دیا۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ مکہ مکرمہ کی مسجد الحرام میں پیش آیا۔

سعودیہ کے اخبار سعودی گزٹ کے مطابق یہ واقعہ مسجد نبویؐ مٰن پیش آیا تھا جس کی سعودی پولیس اس کی تحقیقات کر رہی ہے۔

سعودی گزٹ کی رپورت کے مطابق مدینہ ریجن پولیس نے اس واقعے کا فوری طور پر جواب دیا، جو اس وقت پیش آیا جب خاتون نے غیر مجاز راستہ استعمال کرنے کی کوشش کی اور جب آفیسر نے اُسے مختلف راستہ اختیار کرنے کی ہدایت دی تو اُس نے اُسے تھپڑ مارا، جس کے بعد آفیسر نے بدلہ لیتے ہوئے اُسے دو بار تھپڑ مارے۔“

دوسری جانب سعودی جنرل ڈائریکٹوریٹ آف پبلک سکیورٹی نے 29 مارچ کو ایک بیان میں کہا کہ تمام قانونی کارروائیاں ضروری طریقے سے کی جا رہی ہیں۔

یاد رہے کہ ایک وائرل ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ مسجد نبویؐ میں ایک خاتون نے ایک مرد سیکیورٹی آفیسر کو تھپڑ مارا۔ سیکیورٹی آفیسر فوری طور پر خاتون کو بار بار تھپڑ مارتا ہے، اس سے پہلے کہ دوسرے گارڈز مداخلت کریں۔

ویڈیو سوشل میڈیا پر ہونے کے بعد جس میں پاکستانی اکاؤنٹس بھی شامل ہیں اور بہت سے لوگوں نے خاتون کی قومیت کے بارے میں قیاس آرائیاں کیں، جن میں سے کچھ نے کہا کہ وہ پاکستان سے ہیں۔ بعض سوشل میڈیا صارفین نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ مسجد الحرام، مکہ میں پیش آیا۔

تاہم، واحد مستند اور مرکزی میڈیا رپورٹ سعودی گزٹ سے آئی، جس میں کہا گیا کہ یہ واقعہ مسجد نبویؐ پیش آیا اورسعودی پولیس اس کی تحقیقات کررہے ہیں۔ تاہم، حکام نے خاتون کی قومیت یا واقعے کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

انہوں نے قانون کی پاسداری اور سیکیورٹی اہلکاروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے اپنے عزم کو دہرایا۔

ویڈیو میں کیا دکھایا گیا؟

ویڈیو میں دو خواتین کو چھوٹے پلاسٹک کے بیریئرز کی طرف بڑھتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ان میں سے ایک خاتون پاکستانی نژاد معلوم ہوتی ہے، جبکہ دوسری خاتون جو قد میں قدرے بلند اور مضبوط جسمانی ساخت کی ہے، حجاب میں ملبوس ہے اور وہ پیش قدمی کر رہی ہے۔ ایک سیکیورٹی گارڈ انہیں روکنے کے لیے دوڑتا ہے۔

حجاب والی خاتون سیکیورٹی گارڈ کو تھپڑ مار دیتی ہے، جس پر سیکیورٹی گارڈ فوری طور پر جواباً اُسے کئی بار تھپڑ مار کر اس کا ردعمل دیتا ہے۔

دیگر مرد سیکیورٹی اہلکار مداخلت کرتے ہیں اور ان میں سے ایک گارڈ خاتون کو بازو سے پکڑ لیتا ہے، جس سے خاتون مزید غصہ میں آ جاتی ہے۔

اس کے بعد دونوں خواتین واپس مڑ کر چلی جاتی ہیں۔ ویڈیو میں کسی خاتون سیکیورٹی اہلکار کو اس مقام پر موجود نہیں دکھایا گیا۔