چین ایشیا میں فوجی طاقت کے استعمال کی تیاری کر رہا ہے، امریکی وزیر دفاع

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے خبردار کیا ہے کہ چین ’قابل اعتماد انداز میں“ ایشیا میں طاقت کے توازن کو بگاڑنے کے لیے فوجی طاقت استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے، تاہم ایسی صورتحال میں امریکا اس خطے میں موجود رہے گا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سنگاپور میں سالانہ سکیورٹی کانفرنس ’شنگریلا ڈائیلاگ‘ میں خطاب کرتے ہوئے پنٹاگون کے سربراہ کا کہنا تھا کہ چین کی طرف سے خطرہ حقیقی ہے اور جلد سامنے آنے والا ہے۔

دوسری جانب، سنگاپور میں چینی سفارت خانے نے اس تقریر پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے واشنگٹن پر خطے میں کشیدگی کو ہوا دینے اور ’جنگ کے خطرات پیدا کر کے فائدہ اٹھانے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔

یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے چین کے ساتھ تجارتی جنگ چھیڑ رکھی ہے اور اس کی اہم مصنوعی ذہانت (اے آئی) ٹیکنالوجیز تک رسائی محدود کرنے کی کوشش کی ہے جب کہ فلپائن جیسے اتحادی ممالک کے ساتھ سیکیورٹی تعلقات کو مزید گہرا کیا ہے، جو بیجنگ کے ساتھ علاقائی تنازعات میں الجھا ہوا ہے۔

پیٹ ہیگستھ کا کہنا تھا کہ بیجنگ ’قابل اعتبار انداز میں‘ انڈو پیسفک میں طاقت کا توازن بدلنے کے لیے ممکنہ فوجی طاقت کے استعمال کی تیاری کر رہا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ چینی فوج تائیوان پر حملے کی صلاحیتیں بنا رہی ہے اور ’اصل کارروائی کی مشقیں‘ کر رہی ہے۔

خیال رہے کہ چین نے تائیوان پر فوجی دباؤ بڑھا دیا ہے اور اس کے اردگرد بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں کی ہیں، جنہیں اکثر حملے کی تیاری قرار دیا جاتا ہے۔

امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ امریکا ’کمیونسٹ چین کی جارحیت کو روکنے کے لیے خود کو دوبارہ منظم کر رہا ہے‘۔ انہوں نے ایشیا میں امریکی اتحادیوں اور شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر فوری طور پر اپنے دفاع کو مضبوط بنائیں۔

پیٹ ہیگستھ نے بیجنگ پر الزام لگایا کہ وہ سائبر حملوں، ہمسایہ ممالک کو ہراساں کرنے، اور متنازع جنوبی بحیرۂ چین میں ’غیرقانونی طور پر زمینیں قبضے میں لے کر انہیں عسکری مراکز میں تبدیل کرنے‘ کے ذریعے انسانی جانوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔

بیجنگ اس آبی گزرگاہ کے تقریباً پورے حصے کا دعویٰ کرتا ہے، جس سے دنیا کی 60 فیصد سے زائد سمندری تجارت گزرتی ہے، حالانکہ ایک بین الاقوامی عدالتی فیصلے میں اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا گیا ہے۔

حال ہی میں چین اور فلپائن کے درمیان ان پانیوں میں متعدد بار جھڑپیں ہو چکی ہیں، اور امریکی حکام کے مطابق، سنگاپور میں ہونے والے سکیورٹی فورم میں یہی تنازع بحث کا مرکزی نکتہ بننے والا ہے۔

چینی سفارتخانے کا رد عمل

ہیگستھ کی تقریر پر سنگاپور میں چینی سفارت خانے نے شدید ردِعمل دیتے ہوئے اسے اشتعال انگیز تقریر قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی وزیر دفاع چین کو بدنام کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ بیجنگ نے اس سیکیورٹی سمٹ کے لیے اپنے وزارتِ دفاع کے اعلیٰ عہدیداروں کے بجائے پیپلز لبریشن آرمی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے ایک وفد کو بھیجا ہے جس کی قیادت ریئر ایڈمرل ہو گانگ فینگ کررہے ہیں۔

انہوں نے اپنی تقریر میں پیٹ ہیگستھ کا نام لیے بغیر کہا ’یہ اقدامات درحقیقت خطے میں مسائل کھڑے کرنے، تقسیم پیدا کرنے، تصادم کو ہوا دینے اور ایشیا پیسفک کو غیر مستحکم کرنے کے مترادف ہیں‘۔