روسی کمپنی“فورس“ نے یوکرین میں امریکی ساختہ ایف-16 جنگی طیارہ مار گرانے پر 12 روسی فوجیوں کو تقریباً 2 لاکھ ڈالر فی کس انعام دیا ہے۔ یہ انعام ایک تقریب میں روس یوکرین سرحد کے قریب پیش کیا گیا، جس میں ہر فوجی کو 15 لاکھ روبل (تقریباً 195,000 امریکی ڈالر) دیے گئے۔ یہ اقدام فورس کمپنی کی جانب سے مغربی ساختہ فوجی ساز و سامان کی تباہی کی حوصلہ افزائی کے لیے کیا گیا تھا، جس کا اعلان گزشتہ برس ہوا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرین نے گزشتہ موسم گرما میں امریکہ سے ایف-16 طیارے خریدے تھے، جس میں وہ اب تک 3 طیارے کھو چکا ہے۔ روس نے ان طیاروں کو مار گرانے کے لیے انعامات کا اعلان کیا تھا، اور یہ پہلا موقع ہے جب ایف-16 طیارہ مار گرایا گیا۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ مذاکرات کے لیے ایجنڈا واضح ہونا چاہیے اور تیاری مناسب ہونی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “بدقسمتی سے، روس ہر ممکن کوشش کر رہا ہے کہ اگلا ممکنہ اجلاس کوئی نتیجہ نہ دے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ روسی وفد ترکی روانہ ہو رہا ہے اور وہ پیر کو یوکرین کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ “اس وقت، سب کا دھیان براہ راست روس-یوکرین مذاکرات پر مرکوز ہے۔ عارضی جنگ بندی کے لیے شرائط کی فہرست تیار کی جا رہی ہے۔
امریکہ نے بھی یوکرین کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے پیشکش کی ہے، جس میں 30 دن کی جنگ بندی اور بنیادی ڈھانچے پر حملوں کی روک تھام شامل ہے۔
امریکی نائب سفیر جان کیلی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کہا کہ ہم روس کے ساتھ اس امن اقدام اور اقتصادی پیکیج پر کام کرنا چاہتے ہیں۔ اس تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر روس اس تباہ کن جنگ کو جاری رکھنے کا غلط فیصلہ کرتا ہے تو امریکہ کو اپنے مذاکراتی اقدامات پر نظرثانی کرنا پڑے گا۔