تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ پچھلے کچھ عرصے میں کچھ ایسی پیش رفت ہوئی جو میڈیا میں اس طرح نہیں آئی۔ پاکستان کے چین، امریکا کے ساتھ جو تعلقات ہیں، اس میں آئی ایم ایف کا بھی ایک کنکشن آجاتا ہے۔ پہلے لوگ یہ بات کرتے ہوئے ہچکچاتے تھے لیکن اب کھل کر کہہ رہے ہیں کہ آئی ایم ایف امریکی محکمہ خارجہ کی ایک ایکسٹیشن بنتا جا رہا ہے۔ موجودہ پروگرام میں بھی ایسی شرائط ہیں جن کا اثر پاکستان، چین معاشی تعلقات پر پڑ رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایک تجزیہ تھا کہ شاید پاک چین تعلقات 2017 سے پہلی والی سطح پر نہ پہنچ سکیں۔ پاکستان نے سی پیک کے پہلے مرحلے میں نے چین کے ساتھ جو معاہدے کیے ان پر ان کی روح کے مطابق عمل نہیں کیا ہم نے 25ارب ڈالر کے منصوبے تو کر لیے لیکن اس کے دوسرے تقاضے پورے نہیں کیے۔تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا جمعرات کو چین کا قومی دن منایا گیا اور اس ضمن چین کے سفارت خانے نے اسلام آباد کے ہوٹل میں ایک تقریب کا انعقاد کیا جس میں لوگوں نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی۔
غیرملکی مشنز اپنے قومی دنوں پر جن تقریبات کا انعقاد کرتے ہیں تو عام طور پر حکومت پاکستان کی جانب سے کوئی سینئر اہلکار یا وزیر مہمان خصوصی ہوتے ہیں، یہ بہت شاذونادر اس کی اعلیٰ قیادت ، وزیراعظم اور صدر مملکت ، کابینہ کے ارکان بھی ان میں شرکت کریں۔ چین کے قومی دن کی تقریب میں صدر آصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف موجود تھے۔
امریکا پاکستان اور چین کے میزائل پروگرام کو ٹارگٹ کر رہا ہے۔ اس ہفتے روس کے ڈپٹی وزیراعظم نے بھی پاکستان کا دورہ کیا۔روس کے نائب وزیراعظم کے دورے کو مغربی ممالک بغور دیکھ رہے ہیں۔ روسی نائب وزیراعظم کی بھی بھرپور پذیرائی کی گئی۔
سابق چیئرمین بورڈ آف انوسٹمنٹ ہارون شریف نے کہا کہ ایک چیز بڑی واضح ہے کہ چین کی پاکستان میں30 ارب ڈالر کے لگ بھگ سرمایہ کاری ہے اس کو چین لیوریج کرے گا۔ چین کے اندر جو سیٹیمنٹ ہے وہ یہ ہے کہ کسی اور ملک میں ہمارے ساتھ ایسا نہیں ہوتا ، یہاں ہم پر حملے کیوں ہو رہے ہیں؟اس پر انہوں نے پہلے بھی کہا تھا کہ سکیورٹی کے لیے ہم اپنے لوگوں کو لانا چاہتے ہیں۔