سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں موجود ایک کم قیمت دوا دماغ کے مہلک ٹیومرز کے لیے مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔
گلائیوبلاسٹوماس جارح مزاج اور تیزی سے پھیلنے والے دماغ کے ٹیومرز ہوتے ہیں جس سے ہر سال ہزاروں افراد کو متاثر ہوتے ہیں اور فی الحال اس کا کوئی علاج نہیں ہے۔
آپریشنز، شعاعوں یا کیموتھراپی کے ذریعے مریضوں کی متوقع زندگی تو بڑھائی جا سکتی ہے لیکن کینسر کی تشخیص کے بعد مریض 12 سے 18 ماہ کے درمیان ہی زندہ رہ پاتے ہیں۔
دی برین ٹیومر چیریٹی کے مطابق صرف ایک چوتھائی گلائیوبلاسٹوما مریض تشخیص کے بعد ایک سال سے زیادہ عرصہ زندہ رہ پاتے ہیں۔
ایسی دوا کی تلاش مشکل ہے جو دماغ کی رسولیوں سے مؤثر انداز میں لڑ سکے کیوں کہ کینسر کی زیادہ تر ادویات خون اور دماغ کے درمیان ایک پرت کو عبور نہیں کر پاتی ہیں۔
یہ پرت سختی سے بند ہوئی خلیوں کی ایک پرت ہوتی ہے جو جراثیم اور نقصان دہ مرکبات کو دماغ کو متاثر کرنے سے روکتی ہے۔
جہاں متعدد ادویات اس رکاوٹ کو عبور نہیں کر پاتیں وہیں انسداد ڈپریشن ادویات اس پرت کو پھلانگ کر دماغ تک پہنچ جاتی ہیں۔
یونیورسٹی ہاسپٹل زیوریخ کے محققین نے وورٹیوکسیٹین نامی دوا گلائیوبلاسٹوما سے متاثر چوہوں پر آزمائی۔
دوا کی سرجری، کیموتھراپی اور شعاعوں سمیت ٹیومر کے دیگر علاجوں کے ساتھ استمعال میں بھرپور تاثیر دیکھی گئی۔