اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے بیورو پر چھاپہ مارا اور عدالتی احاکامت پر بیورو آفس بند کردیا۔
الجزیرہ نے اسرائیلی فوجی ہتھیاروں کے رام اللہ میں واقع اپنے بیورو میں اسلحے کے ساتھ داخل ہونے کی فوٹیج نشر کی جہاں فوجیوں نے رام اللہ کے بیورو چیف ولید العمری کو فوجی عدالت دکھایا جس کی وجہ سے انہیں بیورو کو 45 دنوں کے لیے بند کرنا پڑا۔
اسرائیلی فوج نے رائٹرز کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چینل کے دفتر کو سیل کر کے سامان ضبط کر لیا گیا ہے، حکم نامے پر اس وقت دستخط کیے گئے جب انٹیلی جنس کے جائزے سے معلوم ہوا کہ دفتر کو دہشت گردی کے لیے بھڑکانے اور دہشت گرد سرگرمیوں کی حمایت کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ چینل کی نشریات علاقے اور اسرائیل دونوں میں سلامتی اور امن و امان کو خطرے میں ڈالتی ہیں۔
اس حوالے سے الجزیرہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اس چھاپے کو مجرمانہ فعل قرار دیتے ہوئے اس کا ذمے دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت اپنے صحافیوں کی حفاظت کی ذمہ دار ہو گی۔
قطری نشریاتی ادارے نے کوریج جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے قانونی کارروائی کریں گے، الجزیرہ ظالمانہ اقدامات اور اسرائیلی حکام کی طرف سے ان غیر قانونی چھاپوں کو جواز فراہم کرنے کے لیے لگائے گئے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
بیورو چیف ولید العمری نے کہا کہ ہمیں موصول آرڈر میں الجزیرہ پر دہشت گردی کی ترغیب اور اس کی حمایت کا الزام لگایا گیا ہے اور فوجیوں نے جانے سے پہلے بیورو کے کیمرے ضبط بھی کر لیے۔
اسرائیلی وزیر مواصلات شلومو کرہی نے ایک بیان میں اس بندش کی تصدیق کی اور الجزیرہ کو حماس اور حزب اللہ کا ترجمان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم دشمن کے چینلز کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے بہادر جنگجوؤں کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے۔
فلسطینی صحافیوں کی سنڈیکیٹ نے اسرائیل کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ من مانی فوجی فیصلہ ان صحافیوں اور میڈیا کے خلاف خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے جو فلسطینی عوام کے خلاف قبضے کے جرائم کو بے نقاب کر رہا ہے۔
اسرائیلی حکومت نے مئی میں الجزیرہ کو اسرائیل کے اندر کام کرنے پر یہ کہہ کر پابندی لگا دی تھی کہ اس کی نشریات سے قومی سلامتی کو خطرہ ہے۔
1996 میں قائم ہونے والے الجزیرہ نیٹ ورک نے اسرائیلی حکام پر ان کے متعدد صحافیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے اور قتل کرنے کا الزام بھی لگایا ہے، جن میں غزہ جنگ میں شہید ہونے والے سمر ابو دقعہ اور حمزہ الدحدوہ بھی شامل ہیں۔