وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ معاشی حالات اور مہنگی بجلی کے سبب اسکی طلب کم ہوئی ہے۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ صرف سوا لاکھ افراد کی نیٹ میٹرنگ ہوئی ہے، نیٹ میٹرنگ کا فائدہ صرف امیروں کو ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف 25 فیصد امپورٹڈ فیول سے بجلی بن رہی ہے۔ تقسیم کار کمپنیوں کی نااہلی لوڈ شیڈنگ کا سبب ہے۔ بجلی کے معاملے پر صوبوں سے تعاون پر مثبت جواب آیا ہے۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ کےالیکٹرک کی مہنگی بجلی سبسڈائزڈ کرنے کےلیے 170 ارب دیتے ہیں جو صحیح نہیں۔ کے الیکٹرک کو اللّٰہ ہدایت دے۔
انہوں نے کہا کہ 2034 میں صرف 6 فیصد بجلی امپورٹڈ فیول سے ہوگی، ملک میں بجلی کا ایک ریٹ نہیں ہونا چاہیے۔ یکساں بجلی نرخ نظر ثانی کے سنگین سیاسی نتائج ہوسکتے ہیں۔
اویس لغاری نے کہا کہ یہ کیا بات ہوئی کہ ایک کمپنی بجلی بیچے۔ عوام کو اختیار ہونا چاہیے، کئی متبادل توانائی کے بجلی گھر کی بجلی تقریباً مفت ہوگی لیکن سسٹم نہیں اس لیے لے نہیں سکتے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اہم بجلی گھروں سے ٹرانسمیشن لائن بچھانے کے بارے میں تشویش میں مبتلا ہوں، آئی پی پیز سے باہمی اتفاق سے ہی کچھ ہوگا، کچھ آئی پی پیز 11 گنا زیادہ منافع کما چکیں۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری بجلی گھروں سے کہا ہے ریٹرن آن ایکویٹی کم کریں۔ پچھلے ایک سال میں 6 ہزار میگاواٹ کے سولر پینل درآمد کیے گئے۔ 4500 میگاواٹ صرف اس لیے لگائے کہ 300 گھنٹے کا پیک لوڈ پورا کیا جاسکے۔